کراچی (رپورٹ : ایس ایم امین) تحریک انصاف سندھ کے ارکان اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کے ہنگامی فنڈ کا مطالبہ کردیا ہے ۔جبکہ ارکان اسمبلی کو براہ راست فنڈزدینے سے پارٹی قائدین نے معذرت کرلی ہے ۔تحریک انصاف کی قیادت،سندھ کی بیوروکریسی اور اتحادی جماعتوں کے درمیان جاری سرد جنگ میں کارکنوں کے مسائل التوا کا شکارہونے سمیت شکایات کے انبارلگ گئے ۔تحریک انصاف کے سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے گلے شکووں کی پٹاری کھول کررکھ دی۔ ہفتے کو گورنرہاؤس کراچی میں پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے سندھ میں پارٹی کارکنوں کے مسائل،بیورو کریسی کے ناروا سلوک اوربلدیاتی اداروں میں شنوائی نہ ہونے کی شکایت کی جبکہ کارکنوں کے گلے شکوے پارٹی کے مرکزی رہنماؤں تک پہنچائے ۔اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہیں حکومتی پالیسیوں پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا کراچی میں غیر منتخب لوگوں کے بجائے عوامی نمائندوں کو موقع دیا جائے تو زیادہ بہتر نتائج آئیں گے ،اجلاس میں ارکان اسمبلی نے سندھ میں نیا بلدیاتی نظام لانے کے لیے بھی وفاقی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں جہانگیر ترین، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزراء اسد عمر، پرویز خٹک، ارباب شہزاد، گورنر پنجاب چوہدری سرور اور دیگرکی موجودگی میں سندھ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے اپنے حلقوں میں بنیاد ی مسائل کے حل کے لیے پانچ کروڑروپے ہررکن اسمبلی کو براہ راست دینے اوربلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی کے لیے ہنگامی بنیادوں پرڈیڑھ ارب روپے فنڈزفراہمی کا مطالبہ کیا۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ ملنے والے ترقیاتی منصوبوں پرعدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے عملدرآمد میں تاخیرکی شکایت کی اورپارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ ہررکن اسمبلی کوکم ازکم پانچ کروڑ روپے براہ راست فراہم کئے جائیں۔ جبکہ کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات سے قبل بنیادی مسائل کے حل کے لیے ڈیڑھ ارب روپے فوری فراہمی کا مطالبہ کیا۔معتمد ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجود وفاقی وزیروں اورپارٹی کے سینئررہنماؤں نے وزیراعظم کی اجازت کے بغیرارکان اسمبلی کوبراہ راست فنڈز کی فراہمی سے معذرت کرلی اورہدایت کی کہ رکن اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں تین کروڑ روپے لاگت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو ترقیاتی اسکیمیں جمع کرائیں جن پربلدیاتی انتخابات سے قبل عملدرآمد یقینی جائے گااوروزیراعظم کی منظوری کے بغیرکسی بھی رکن اسمبلی کوبراہ راست فنڈزجاری نہیں کیا جاسکتا۔