اسلام آباد(خبرنگار خصوصی، این این آئی ) سپریم کورٹ نے پی آئی اے کی بہتری کیلئے انتظامیہ سے جامع رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے نیب رپورٹ پر پی آئی اے سے جواب بھی طلب کر لیا۔عدالت نے پی آئی اے سے خسارے کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔ پی آ ئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نیر رضوی نے عدالت کو بتا یا کہ نیب نے اپنی رپورٹ میں 33 معاملات پر اعتراضات اٹھائے ہیں، پی ائی اے کی ٹاپ مینجمنٹ میں اہل افراد نہ ہونا بھی ایشو ہے ۔جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آڈٹ رپورٹ پر نیب نے اپنی رائے دے دی ،پی آئی اے اس رپورٹ پر اپنا جواب جمع کرائے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اربوں روپے فری ٹکٹس کی مد میں نقصان پہنچایا گیاملازمین کے علاوہ غیر مجاز لوگوں کو بھی فری ٹکٹس دیئے گئے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہمیں مسئلے کا حل چاہیے عدالت کی کوشش ہے کہ قومی ادارے درست سمت چلیں، عدالتی کاروائی کا مقصد کسی کو نقصان یا فائدہ پہنچانا نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا پی آ ئی چلانے کیلئے انتظامیہ کو سنجیدہ پلان تشکیل دینے کی ضرورت ہے دوران سماعت شجاعت عظیم کے وکیل نے کہا شجاعت عظیم کا نام نکالنے کیلئے بیان حلفی دینے کو تیار ہوں ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے بطور وکیل ایک درخواست گزار کی انرولمنٹ کے معاملے میں پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کو نوٹسز جاری کر تے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے ۔ جسٹس قاضی امین نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ نے مشکل راستے کا انتخاب کیا ،مارچ میں آپ کا وقت پورا ہو رہا ہے ،ابھی ویسے بھی اسلام آباد میں مارچ چل رہا ہے ، مارچ تک ملک کے حالات بھی بہتر ہو جائیں گے ۔دریں اثنا سپریم کورٹ میں ہائوسنگ فائونڈیشن سے متعلق کیس میں وکیل نعیم بخاری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتراض اٹھا دیا ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ آپ سپریم کورٹ کے آرڈر سے مطمئن ہیں یا نہیں ہمیں آگاہ کریں ۔ نعیم بخاری نے کہاکہ میں سپریم کورٹ کے آرڈر سے مطمئن نہیں ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ کیا پھر ہم اس آرڈر کو رویو کے لیے بھیج دیں ۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہاکہ میرے خیال میں یہ بینچ ہی تمام معاملات کو دیکھے ، جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ ہم اس کیس کا آرڈر جاری کر دیں گے ۔