لاہور (خبرنگارخصوصی) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے ملکی و غیر ملکی قرضوں میں مسلسل اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر بڑھتے ہوئے قرضے ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ں۔ بیرونی خسارہ بڑھ رہا ہے چونکہ برآمدات اس تناسب سے نہیں بڑھ رہی۔ حکومت کی معاشی ٹیم غیر ضروری اورمہنگے قرضے لینے سے گریز کرے ، جہاں قرضے لینا ناگزیر ہو ں تو سستے قرضے لئے جائیں۔ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پچھلے ایک سال میں10.82 بلین ڈالر زیادہ شرح سود پر قرضے لئے ہیں۔ چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیر نے کہا کہ کمرشل بینکوں سے بھاری شرح سود پر قرضہ لینا بہت مہنگا پڑ رہا ہے ۔ کابینہ کی منظوری کے بغیر قلیل مدت کے لئے کمرشل بینکوں سے مہنگے قرضے لینا ملکی معیشت کے لئے بھاری ثابت ہو رہا ہے قرضوں کے حصول کیلئے آئی ایم ایف و دیگر اداروں کے مطالبات پر عوام پر بے جا ٹیکس عائد کیے جارہے ہیں جس سے تاجر و صنعتکاربرادری پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ بڑھتے ہوئے بے جا ٹیکس اور مہنگی گیس و بجلی سے اشیاء کی پیداواری لاگت دن بدن بڑھ رہی ہیں جس سے بالواسطہ طور پر عوام متاثر ہورہی ہے ۔ موجودہ قوانین کے تحت پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 60فیصد سے زائد نہیں ہونے چاہیے مگر مسلسل قرضے لینے کی وجہ سے یہ جی ڈی پی کا 65فیصد سے تجاوز کرگئے ہیں۔