محکمہ بلدیات نے پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ سرکاری ہسپتالوں سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں سرکاری ہسپتالوں میں لوکل گورنمنٹ کا نمائندہ سپیشل ڈیسک قائم کرے گا۔پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ پہلے یونین کونسل سے جاری ہوتے تھے۔اب حکومت نے ہسپتالوں سے اجرا مشروط کر کے عام شہری کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔دیہی علاقوں میں بہت سے ایسے بچے ہیں جن کی پیدائش ہسپتالوں کی بجائے گھروں میں ہی ہوتی ہے۔جبکہ کئی دیہی علاقوں میں ہسپتال بھی موجود نہیں ہیں۔اس لئے ان علاقوں کے شہریوں کو اس میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔محکمہ بلدیات نے ہسپتالوں میں ایک سپیشل ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وہ ڈیسک شہریوں کے لئے کارآمد ہو گا یا نہیں اس کے بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن پہلے سے ایک سہولت موجود ہے ،شہری اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، انہیں کسی قسم کی مشکل نہیں ہے ،تو اس طریقے کو تبدیل کرنے کی چنداں ضرورت نہ تھی۔نئے طریقہ کار کے مطابق شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔فیملی ریکارڈ کی جانچ پڑتال میں وقت ضائع ہو گا جبکہ یونین کونسل میں تو پہلے ہی سارا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔وہاں پر کسی قسم کی مشکل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔اس لئے حکومت نئے تجربے کی بجائے پہلے سے موجود سسٹم کو بہتر کرے تو اس سے ہی شہریوں کو فائدہ ہو گا۔