حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے 50 پیسے فی لٹر تک اضافہ کر دیا ہے۔ عمران خان ماضی کی حکومتوں کو پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے اور اضافے کو غربت کی لکیر کے نیچے بسنے والے 40 فیصد عوام کے ساتھ ظلم سے تعبیر کرتے رہے ہیں۔ ان کا موقف رہا ہے کہ حکومت کو بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے عوام کی رگوں سے خون نچوڑنے کی پالیسی ترک کرکے براہ راست ٹیکس کا دائرہ بڑھا کر اقتصادی بحران سے نمٹنا چاہئے مگر بدقسمتی سے اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت خود بھی سابقہ حکومتوں کی ڈگر پر چلتی محسوس ہوتی ہے کیونکہ حکومت اگست 2018 ء سے مئی 2019 ء تک پیٹرول کی قیمت میں 13 روپے لٹر اضافہ کر چکی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا عالمی مارکیٹ کے مطابق تعین کرنے کا اختیار اوگرا کو حاصل ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے نرخوں اور ڈالر کی قدر میں کمی بیشی کے مطابق مقرر کی جاتی ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ تحریک انصاف ماضی میں حکومتوں کو پٹرول پرحکومتی ٹیکس میں کمی کر کے عوام کو ریلیف دینے کا مشورہ دیتی رہی ہے۔ اپوزیشن کے مطابق حکومت پیٹرول پر 48 روپے ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پیٹرول پر لیوی کم کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرے تاکہ عوام میں حکومت بالخصوص وزیر اعظم کی ساکھ متاثر ہونے سے بچایا جا سکے ۔