مکرمی!آپ کے موقر روزنامہ کی وساطت سے ایک اہم مسئلہ کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں ۔’’ٹچ موبائل‘‘ کی ایجاد نے بچوں اور بڑوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا سبھی کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی زیادہ تر تعداد ’’ٹچ موبائل‘‘ کے استعمال میں مگن نظر آتی ہے۔یہی حال تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال احمد پورسیال کے ایمرجنسی وارڈ کی نرسوں کا ہے جو داخل مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کی بجائے ’’ٹچ موبائل‘‘ استعمال کرتی نظر آتی ہیں’’ٹچ موبائل نے انہیں اپنی ڈیوٹی سے غافل کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ گزشتہ روز اسہال کے مرض میں مبتلا ایک لڑکے کو ایمرجنسی وارڈز میں داخل کروانے کا اتفاق ہوا تو نرسوں نے اسے داخل کرکے ڈرپ لگا دی اور خود ’’ٹچ موبائل ‘‘ کے استعمال میں مگن ہوگئیں۔یہ تو صرف ایک ہسپتال کا آنکھوں دیکھا حال ہے۔ باقی اداروں میں کیا ہوتا ہوگا اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔’’ٹچ موبائل ‘‘ کو لوگوں نے کھلونا بنا لیا ہے۔لاہور کے متعدد سرکاری ہسپتالوں میں جانے کا بھی اتفاق ہوا تو وہاں بھی یہی صورتحال تھی۔شہریوں نے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اداروں میں ٹچ موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ (علی احمد زبیری، گڑھ موڑ)