مکرمی! اکیسویں صدی میں رہتے ہوئے بھی دنیا کے کچھ حصوں میں بچوں سے مزدوری کروانا ایک بہت ہی عام سی بات ہے۔ اس ظلم کے زمرے میں اٹھارہ سال سے کم ہر وہ معصوم آتا ہے کہ جو پڑھنے لکھنے کی بجائے کمانے پر مجبور ہے۔ پانچ سال کے معصوم کو بیس گھنٹے کی مشقت کرنی پڑتی ہے کیونکہ اس کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔آج بھی ہم بہت سی خطرناک جگہوں، مثلا فیکٹریوں، بارودی سرنگوں اور بدترین صنعتی حصوں، پر ان معصوموں کو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر محنت کرتا دیکھتے ہیں۔ ان سے نہ صرف ماہرانہ طرز کے کام لئے جاتے ہیں بلکہ وہ صفائی، جوتے صاف کرنے اور ڈبے بنانے کے کام کرنے پر مجبور ہیں، تاکہ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی غربت کو مٹا سکیں۔ تقریبا ستر فیصد مزدور بچے، بدترین حالات میں کام کرتے ہیں۔ ہمیں ضرورت ہے اس پٹی کو اتار کر انکو دیکھنے کی، ان کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھانے کی، اور ان کے بنیادی حقوق دلوانے کی، کیونکہ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے! (اسراء مریم،لاہور)