کوئٹہ (فضل تواب ) روزنامہ نائنٹی ٹونیوز ایک مرتبہ پھر بلوچستان کے خشک سالی اور قحط سے متاثرہ علاقوں کی آواز بن گیا،طویل خشک سالی اورشدیدقحط کے باعث چاغی میں سنگین غذائی قلت سے مجموعی طورپر 35 ہزار افرادمتاثرہوئے ہیں جن میں سے اڑھائی ہزاربچے شدیدمتاثرہیں جن کی عمریں پانچ تادس سال ہے ،بچے غذائی قلت کے باعث لاغرہوتے جارہے ہیں، علاقے میں بنیادی صحت کی سہولتوں کے فقدان کے باعث ان بچوں کی اموات کاخدشہ ہے ،بروقت امدادمہیا نہ کی گئی تو سنگین انسانی المیہ جنم لینے کاخطرہ ہے ، بڑی تعدادمیں لوگوں کی دالبندین اوردیگرمحفوظ علاقوں میں نقل مکانی کی وجہ سے کئی گاؤں خالی ہوگئے ہیں۔متاثرین کاکہنا ہے صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ علاقے تک نہیں پہنچ سکا،فوری طورپرمیڈیکل ٹیمیں بھجوائی جائیں۔بلوچستان کے 20اضلاع تاحال خشک سالی اورقحط کی لپیٹ میں ہیں۔رخشان ڈویژن کے ضلع چاغی کی چارتحصیلوں اور11یونین کونسلزمیں صورتحال روزبروزگھمبیرہوتی جارہی ہے ۔چاغی کے نواحی علاقوں میں گاؤں کے گاؤں خالی ہوناشروع ہوگئے ۔زرعی زمینیں اورکنویں خشک ہوچکے جبکہ مویشی خوراک نہ ملنے سے ہلاک ہورہے ہیں۔روزنامہ نائنٹی ٹونیوزنے سب سے پہلے بلوچستان میں خشک سالی اورقحط سے متاثرہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی آوازاٹھائی جس کے بعدحکومت بلوچستان نے فوری طورپرامدادی کاروائیاں شروع کردیں تاہم اب ایک مرتبہ پھرامدادی کارروائیاں روک دی گئی۔نائنٹی ٹونیوزکی ٹیم کو متاثرہ علاقوں کے دورے سے پتہ چلا ایسے گاؤں بھی موجودتھے جہاں 10سے زائدکنویں اورزرعی زمین خشک ہوگئی۔سرکاری سروے کے مطابق بارشوں میں ریکارڈکمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث چاغی میں 80 فیصدکاریزات اورچشمے خشک ہوچکے جس سے کھجورکے 20 فیصددرخت متاثر ہوئے جبکہ 11299 ایکڑقابل کاشت زمین بنجرہوگئی،2509 بچے غذائی قلت کاشکارہیں۔6281 مالداروں کے 2,19305 مویشی شدیدمتاثرہیں، بعض اتنے لاغرہیں کہ اپنی جگہ سے اٹھ بھی نہیں پاتے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق 2015 سے اب تک چاغی میں بارشوں کی سالانہ شرح 25 ملی میٹرہے جواونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ۔ڈپٹی کمشنرچاغی فتح محمدخجک کے مطابق ضلع چارتحصیلیں چاغی،نوکنڈی،تفتان اوردالبندین شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں اور 30ہزارسے زائد افرادمتاثرجبکہ10ہزارسے زائدافرادشدیدمتاثرہوئے ہیں،36ہزارایکٹرزرعی زمین خشک سالی سے متاثرہوئی ہے ، پی ڈی ایم اے نے خوراک اور دیگراشیاء متاثرین میں تقسیم کردی ہیں،مزیدڈیمانڈکے لئے مراسلے بھی جاری کردیئے ہیں۔غیرسرکاری تنظیم اسلامک ریلیف کی ٹیمیں متاثرہ گاؤں میں پہنچ گئی ہیں۔