لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ ندیم افضل چن کہیں نہیں جارہے وہ اپنے عہدے پر ہی رہیں گے ،وہ وزیر اعظم کی ٹیم کا بڑا اہم حصہ ہیں،وہ میرے بہت ہی قریبی دوست اور بھائیوں کی طرح ہیں۔ان کا قیادت سے کوئی ایشو ہے اور نہ ہی پارٹی سے ۔نائٹ ایڈیشن میں اینکرپرسن شازیہ اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بڑے مؤثر طریقے سے پارٹی کی نمائندگی کررہے ہیں۔تنقید تو ہر کسی پر ہوسکتی ہے ۔ وزیر اعظم کا بیانیہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے پیسے لوٹے ہیں ان سے وصول کرینگے ۔اس پر ندیم افضل یا مجھے کیا اختلاف ہوسکتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے سپوکس پرسن کی وزیر اعظم اگر مجھے ذمہ داری دینگے تو قبول کروں گا۔وزیر قانون فروغ نسیم بڑے نامور قانون دان ہیں ان کی ری کمنڈیشن پر صدر نے منظوری دی ہے ۔الیکشن کمیشن کو بالکل آزاد ہونا چاہئے اور ایسے لوگ ہونے چاہئیں جن پر تمام لوگوں کا اتفاق رائے ہو۔موجود ہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔اگر تعیناتی میں کوئی سقم ہے تو اپوزیشن سپریم کورٹ جاسکتی ہے ۔الیکشن کمیشن میں بیوروکریٹس کو موقع ملنا چاہئے ۔ نوازشریف کی پراپرٹیز کا انکشاف پانامہ میں ہوا تھا ۔انہوں نے قبول کیا کہ پراپرٹیز ہماری ہیں۔ اب انہوں نے بتانا تھا کہ پراپرٹیز کیسے خریدیں اس کیلئے پیسہ کہاں سے آیا۔یہ نہیں بتا سکے اور جیل میں ہیں۔ اسی طرح آصف زرداری کا کیس ہے ۔پاپا بچاؤ فلم بہت فلاپ ہے ، اس کے کردار پٹے ہوئے ہیں ، اس کے چلنے کے چانس بہت کم ہیں۔سابق سفیر علی سرور نقوی نے کہا ہے کہ جی 7سمٹ سات ملکوں پر مشتمل ہے ۔اس میں امریکا ، برطانیہ،فرانس،جرمنی،اٹلی ، کینیڈا اور جاپان شامل ہیں۔اب اس میں مسئلہ کشمیر کا بھی ذکر ہورہا ہے اور کشمیر کا معاملہ زیر بحث آئے گا۔اس میں انسانی حقوق کی پامالی جو اتنے بڑے پیمانے پر ہورہی ہے وہ زیر بحث آئے گی۔اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع پر بات ہوگی۔فلسطین کے مسئلے کا ذکر اس سمٹ میں اس لئے آج تک نہیں ہوا کہ وہاں پر ایٹمی آلات کا ڈر نہیں ۔وہاں پر انسانی حقوق کا مسئلہ موجود ضرور ہے ۔اس وقت مسئلہ کشمیر 10ٹاپ انٹر نیشنل ایشوز میں کاؤنٹ ہورہا ہے ۔دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ اگر ہماری بھارت سے کشیدگی جنگ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر ہم افغانستان میں امریکا کی مدد کے بجائے پوری توجہ بھارت کیخلاف جنگ پر دینگے ۔