لاہور (جنرل رپورٹر) چلڈرن ہسپتال کے پلاسٹک سرجنز کی ٹیم نے ڈاکٹر اسلم راؤکی سربراہی میں بارہ گھنٹے کا طویل آپریشن اور سرجری کرکے 6 سالہ بچے کا ٹوکے میں آکر کٹنے والے بازو سے جدا ہونے والا ہاتھ جوڑ دیا اور اس طویل آپریشن میں سرجنز ڈاکٹرز کی ٹیم نے درجنوں آرٹیز ، پٹھے اور وریدیں جوڑیں جسکے بعد بچے کی حالت تسلی بخش بتائی گئی ہے چلڈرن ہسپتال کی ایمرجنسی محمد ہارون نامی 6سالہ بچہ لایا گیا جسکا ہاتھ ٹوکے میں آنے کے باعث بازو سے جد ا ہوچکا تھا جس پر ایمرجنسی میں موجود بچہ سرجری کی سرجن ڈاکٹر فواد نے معاملہ کی ا ہمیت و نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر پلاسٹک سرجن ڈاکٹر اسلم راو سے رابطہ کیا جس پر ڈاکٹر اسلم راو نے اپنے دیگر ڈاکٹرز ساتھیوں ڈاکٹر وسیم اور ڈاکٹر حسن کے ساتھ ملکر کٹے ہوئے ہاتھ کی فوری سرجری شروع کی اور بارہ گھنٹے تک طویل آپریشن کیا اور اس دوران ڈاکٹرزنے ہارون نامی بچے کے کٹے ہوئے ہاتھ کی دوآرٹیز ، تین وریدیں، تین حساس نسیں ، اور تقریبا سولہ پٹھے جوڑے ۔ جس سے بچے کا بازو سے جدا ہاتھ دوبارہ بازو کے ساتھ جوڑ دیا گیا جبکہ اس دوران شعبہ بے ہوشی کے ڈاکٹرز ڈاکٹر سجاداور ڈاکٹر فراز نے بھی انکی معاونت کی اور آپریشن مکمل کامیاب رہا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر اسلم راو کا کہنا تھا کہ کٹے ہوئے ہاتھ ، انگلی یا دیگر اعضا کے حوالے سے بھی شعور پیدا کرنے کی ضرور ت ہے کہ کٹے ہوئے باز و ، ہاتھ یا انگلی وغیرہ کو گیلی پٹی میں لپیٹ کر کسی پلاسٹک یا شیشے کے جار میں رکھ دیں اور اس کے ارد گرد برف بھر دیں جبکہ جسم کے ساتھ کٹے ہوئے حصے پر پٹی لپیٹ دیں لیکن خون بند کرنے کے لئے اسکی سرجری نہ کریں اگر ایسا کیا جائے تو کٹے ہوئے انسانی اعضا کو دوبارہ جوڑنا دشوار ہو جاتا ہے۔