مکرمی!حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں تعلیمی سرگرمیا ں بحال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔15ستمبر سے مرحلہ وار تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ سے معمول پر آناشروع ہوگئیں ۔ 31 جنوری 2020ء کو عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس وائرس کو عالمی وباء کادرجہ دے دیاجس کے بعد یکے بعد دیگر ے تما م ممالک میں حکومتوں کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر لاک ڈائون لگا دیے گئے۔ فروری 2020ء میں لاک ڈائون کے پہلے مرحلے میں سکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیز کو بند کیا گیا تاکہ قو م کے مستقبل کو اس خطرنا ک وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے ۔بلاشبہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور زندہ قوموں کی یہ نشانی ہوتی ہے کہ وہ اپنا مستقبل محفوظ بنانے اورسنوارنے کیلئے زندگی کے تمام شعبوںمیں بچوں اور نوجوانوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی ترقی کیلئے اسباب پیداکرتی ہیں ،اسی طرح ان کی صحت کو بھی محفوظ اور بہتر بنانے کا سامان بھی کرتی ہے ۔حکومت کی جانب سے جیسے ہی تمام تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تو محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے11 فروری کو بچوںاور سکول انتظامیہ کے لئے بر وقت ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیںتاکہ بچے گھروں میں ان ایس او پیز کی مشقیں کرکے سکول میں ان عادات کو اپنائے رکھیں اورانتظامیہ تعلیمی اداروں میں ان ایس او پیز کا نفاذکروائے ۔ ان ایس اوپیز کو بچوں کیلئے آسان اور عام فہم انداز میںمحکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر نے تفصیلی آگاہی کتابچہ ـ''آئو چلیں سکول کورونا سے رہ کر محفوظ ''کے نام سے جاری کیا ہے جس میں بچوں مہلک ائرس سے بچنے کے تمام طریقے نہایت آسان اور دلچسپ انداز میںبتا دئیے گئے ہیں۔ لہٰذا اب ذمہ داری سکول انتظامیہ اور والدین پر آتی ہے کہ وہ ان ہدایات پر عمل کر کے قوم کامستقبل محفوظ بنانے میںاپنا کردار ادا کریں ۔ (ارم ‘ لاہور)