چمن،کوئٹہ(نمائندہ 92 نیوز،سٹاف رپورٹر) چمن میں پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی پاکستانی علاقے میں اندھادھند فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے ۔پاکستانی فورسز نے جوابی فائرنگ کی، علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہیں ۔ذرائع کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق اورزخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال چمن منتقل کیا گیا۔جاں بحق اور زخمی افراد میں خاتون فرزانہ بی بی، نقیب اللہ ،محمدعمران ،خیال محمد، عبدالودود ،سید علی ،عبداللہ ،سرکی خان ،اللہ داد،حفیظ اللہ ،رحمت اللہ ،احمد اللہ ،حاجی محمد،میر وائس اوردلبرشامل ہیں۔پاکستانی علاقے میں موجودمظاہرین نے پندرہ کروڑ روپے کی لاگت سے قائم قرنطینہ سینٹر اور نادرا آفس سمیت سرکاری املاک نذرآتش کردیں۔حکومت نے پاک افغان سرحد دو دن کیلئے کھولنے کا اعلان کیا تھا جس کے پیش نظر بڑی تعداد میں افغان باشندے اپنے وطن واپس چلے گئے تھے ،گزشتہ روز افغانستان جانے کیلئے ہزاروں افرادصبح سویرے پاک افغان بارڈر پہنچ گئے جن میں بچے ،عورتیں، بوڑھے بھی شامل تھے تاہم سیکورٹی حکام نے بارڈر دوبارہ بندکردیا۔سرحد کی بندش کے خلاف دھرنا کے شرکا نے زیروپوائنٹ پر دھاوا بول کرپاک افغان بارڈر پر لگے بیریئر اور چوکی کو آگ لگا دی جبکہ پندرہ کروڑروپے کی لاگت سے قائم قرنطینہ سینٹراور نادرا آفس کو بھی نذرآتش کردیا ۔کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں، حکومت عوام اور ملکی مفادمیں فیصلے کریگی، چمن بارڈر کامعاملہ وفاق کے ساتھ اٹھا دیا ہے ۔ چمن بارڈر پر مشتعل افراد سرحد کے پار جانا چاہتے تھے ، حکومت نے چمن بارڈر سیکورٹی خدشات کی بناء پر بند کیاتھا،افغان فورسز نے اگر کسی بھی قسم کی کشیدگی کی تو موثر جواب دیا جائیگا ،اپنے ملک میں کسی کو بھی دراندازی یا جارحیت کی اجازت نہیں دیں گے ، دشمن سرحد پار بیٹھ کر پاکستان کا امن خراب کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کررہا ہے ، ہم دہشتگردی کے تمام ترخدشات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کے تدارک کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔