لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری کا اپنا کوئی دھڑا نہیں ہوتا وہ ہرکام وزیراعظم کی ہدایت پر کرتا ہے ، اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں ،ہمارے سامنے ایک ایسا منظرآیاہے کہ شوگر کے ذریعے عوام کو کیسے لوٹا جارہاتھا ماضی میں چینی کی قیمت سو سے اوپر چلی گئی تھی اب بھی یہ کوشش کی جارہی تھی۔2018میں چینی پر سبسڈی دی گئی اس وقت گنے کی سپورٹ پرائس 180روپے تھی ۔نوازشریف نے 13 ، شاہد خاقان عباسی نے 19روپے جبکہ سندھ نے بھی سبسڈی دی موجودہ دور میں تو سب سے کم پانچ روپے کلو سبسڈی دی گئی۔ا نہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی کمیٹی آٹے کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارسے سوال جواب کرچکی ہے عمران خان اوربزدار سے سوال ہوتا ہے بالکل ہونا چاہئے کیا نوازشریف، شاہد خاقان عباسی اور دیگرسے بھی سوال کیاجائے گا کیونکہ انہوں نے بھی سبسڈی دی ۔ تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا کہ جو میں نے ٹویٹ کیا وہ میری خواہش نہیں بلکہ وزیراعظم کے حکم پر کیا۔عوام کا استحصال پہلی بار نہیں ہوا ، 22ا رب روپے کی سبسڈی تو گزشتہ حکومت نے بھی دی تھی۔انہوں نے کہاکہ آٹے اورچینی کے بحران پر رپورٹ کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں، غریب کسان کا گنا بچانے کیلئے اس رپورٹ کو لیٹ کیا گیا ورنہ یہ مارچ میں آجاتی۔جس مافیا کا ذکر سعید قاضی کررہے ہیں اس کا تو ہم کہہ رہے ہیں ماضی میں سلیمان شہباز تو وزیراعظم ہائوس میں بیٹھ کر حکومت سے سبسڈی لیتے تھے ایسی ہی کوشش ہماری حکومت میں بھی کی گئی لیکن اب فرق عمران خان کا تھاانہوں نے ایسا نہیں ہونے دیا اوررپورٹ کو پبلک کردیا۔تجزیہ کار سعید قاضی نے کہا کہ شوگرانڈسٹری کا ملکی سیاست سے بڑا گہرا تعلق ہے تمام الیکٹیبلز نظریاتی لوگ ہیں یہ سیاست کوشوق سے کرتے ہیں۔میں تو دعامانگتا ہوں کہ وزیراعظم شوگرمافیا اورسیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کوتوڑیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مس مینجمنٹ ہے مسئلہ یہ ہے کہ جہانگیرترین ایک ڈپٹی وزیراعظم تھے جو اس کے مطابق کام کرتے رہے ۔