1)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ " عمران نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کیا" جب کہ نواز شریف کی قیادت میں ہم نے مشکلات میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک سے باہر جائیدادیں بھی بنائیں۔ 2) حکومت پاکستان کا بیان ہے کہ "پاکستان نے تین سو چالیس ارب کے سیلابی اخراجات IMF سے شئیر کر دیے"۔ جب کہ باقی رقم کو کھوہ کھاتے ڈالنے کا احسن انتظام کر لیا ہے۔ 3) سپریم کورٹ نے ایک کیس میں آبزرویشن دی ہے کہ "صوبے میں پانچ ماہ بعد ڈی پی او اور تین ماہ بعد ایس ایچ او تبدیل کر دیا جاتا ہے"۔جب کہ حکومتوں کو ختم کرنے کی کوئی میعاد نہیں آج حکومت بنی کل برخاست کی جا سکتی ہے۔ 4) شہباز شریف نے کہا ہے کہ "ڈیلی میل اخبار کے وکلاء نے ایک نہیں بلکہ تین مرتبہ کہا کہ ان کے پاس شہباز شریف اور علی عمران یوسف کیخلاف منی لانڈرنگ کے اصل اور ٹھوس شواہد موجود نہیں"۔کیوں کہ اصل ثبوت نیب کے پاس تھے جس کا ہم نے قصہ پاک کر دیا ہے۔ 5) خبر ہے کہ " اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے یو این کی امداد ختم ہونے کا خدشہ ہے"۔یہی بات بتانے کے لیے تو پاکستان نے بلاول بھٹو کو وزیر خارجہ بنایا ہوا ہے۔اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ حکومت پاکستان کو متنبہ کرنے کی بجائے خود متنبہ ہو۔ 6) " لاہور کی احتساب عدالت نے قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی"۔یہ کیسا انصاف ہے کہ زرداری نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے توشہ خانہ تک کے کیس واپس ہو رہے ہیں اور سابق وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کی صرف حاضری کی معافی ہوئی ہے۔یہ کا ہے کا انصاف ہے۔انصاف کے پلڑے عین برابر ہونے چاہییں اور حاضری کی معافی کے ساتھ ساتھ کیسوں سے بھی جان خلاصی ہو۔ 7) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ "ہمارے مستعفی ممبران کی تنخواہیں معطل ہیں، حکومت نے سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی،ہمیں اپریل کے بعد سے کوئی تنخواہ نہیں ملی، فواد چوہدری نے کہا ہو سکتا ہے ہمارے پیسے سے بیرونی ممالک کے دورے کر رہے ہوں، عمران خان کی گرفتاری ہوئی تو انکی مقبولیت عروج پر پہنچ جائے گی"۔اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ آؤ دیکھونہ تاؤ عمران خان کو گرفتار کر لیا جائے۔ہم پی ٹی آئی کے ممبران کی تنخواہوں سے وزرا دورے کر رہے ہیں حالانکہ ہم تو کب کی تنخواہیں لے کر پھوک بھی چکے ہیں۔ 8) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ " اگر ہم نے ماضی سے سبق سیکھ کر خود کو درست سمت پر نہ ڈالا تو بعید نہیں کہ اگلے 10سے 15برسوں میں افغانستان پاکستان سے آگے نکل جائے"۔ اور اگر نکل بھی جائے تو ہمارا کیا جانا ہے۔ہمارا گڑ تو گٹھے لگا ہوا ہے۔جنہوں نے ماضی سے سبق سیکھنا ہوتا ہے وہ اور قومیں ہوتی ہیں۔ہم پاکستانی ہیں ہمیں چینی بنگلہ دیشی اور ویتنامی سمجھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔پہلے بنگلہ دیش ہم سے آگے نکلا ہے اس نے ہمارا کیا بگاڑ لیا ہے۔ 9) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ " معیشت کے اعتبار سے یہ پاکستان کے لیے مشکل وقت ہے"۔ہم اپنا زور عمران خان پر صرف کر رہے ہیں کہ کیسے پاکستان کے لیے اور مشکلیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ " وزیرِ اعظم شہباز شریف کی معاشی ٹیم معیشت کے چیلنج کا مقابلہ کر رہی ہے"اس کے لیے عطا تارڑ اور مریم اورنگ زیب معاشی پالیسی ترتیب دے رہے ہیں۔دونوں کا شمار ن لیگ کے معاشیات کے ماہرین میں ہوتا ہے۔چچا شرجیل کی بھی اس سلسلے میں خدمات نہیں بھلائی جا سکتیں۔ 10) مولانا فضل ا لرحمان کا کہنا ہے کہ "عمران خان اب کہتا ہے سائفر، سازش اور خط کو بھول جاؤ، عمران خان اب امریکا سے تعلقات چاہتا ہے، امریکا میں عمران خان کیلئے لابنگ کی جا رہی ہے"۔ہمارے لیے تو اس کی پاکستان میں مقبولیت ہی کافی تھی اب یہ امریکہ جا کر بھی ہمارے سینے پر مونگ دلنا چاہتا ہے۔ایک ہم ہیں کہ آبائی حلقے میں بھی شکست پر شکست ہو رہی ہے۔ 11) معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ "جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے این آر او کسی اور کو نہیں عمران خان کو دیا، جب انہوں نے بنی گالہ کیس میں عمران خان کو نااہل ہونے سے بچایا۔" اب یہ این آر او ہم الیکشن کمشن سے مل کر اسے دیں گے اور نااہل کرا کے دم لیں گے۔اس کے لیے نیک نیتی سے کوششیں جاری ہیں۔ 12) سندھ کے ستارے سعید غنی نے کہا ہے کہ "کیا عمران خان نے معاشرے کو تباہ کرنے کا ٹھیکہ اٹھایا ہے، عوام کی طاقت سے بلاول بھٹو زرداری پی ٹی آئی چیئرمین کو سیاست سے باہر نکال کر پھینکے گا" جیسے ن لیگ نے ہمیں پنجاب سے باہر پھینکا ہے۔سیاست میں یہ اونچ نیچ چلتی رہتی ہے۔مشرف نے نواز شریف کو بہت ہی باہر پھینکا تھا۔ عمران نے ملک کو تباہ کرنے کا کیا ٹھیکہ اٹھانا ہے۔ اسے ہم چیرمین کی قیادت اور آقا زرداری کی زیر سرپرستی تباہ کرنے والے ہیں۔ہم خود اسے تباہ کریں گے۔ 13) احسن اقبال نے کہا ہے کہ " پاکستان میں فی کس آمدنی گر رہی ہے" ہم پی ڈی ایم والے فل کوشش میں مصروف ہیں تا کہ فی کس آمدنی کو اور گرایا جائے۔اس سلسلے میں مختلف طریقے زیر غور ہیں ان میں جو بٹیرا کام کر گیا اسی سے کام چلا لیا جائے گا۔ کیوں کہ اصل مسئلہ تو مل کر کوشش کرنا ہے۔اب چودہ پارٹیاں کم تو نہیں باقی جو خدا کو منظور ہوا اس کا کچھ کہہ نہیں سکتے۔قدرت اگر چاہے تو بڑھا دے ہم نے تو اسے کم کرنے کی پوری تندہی سے کوشش میں مصروف ہیں۔ترسیلات زر بھی کم ہو رہی ہیں۔ وزرا کی تعداد بڑھا دی ہے انشااللہ اس سے فی کس آمدنی کم ہونے کے پورے پورے چانس ہیں۔ 14) گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ" آئینی اقدامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا"البتہ غیر آئینی اقدامات پر سمجھوتے کے لیے چوبیس گھنٹے حاضر ہیں۔صرف میں ہی نہیں پوری ن لیگ تیار ہے۔