حافظ آباد میں چھ سالہ بچی کو اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا ، ملزم نے اپنا گناہ چھپانے کے لئے بچی کی لاش مسجد کے قریب گڑھا کھود کر دفن کر دی۔ پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ غیر سرکاری تنظیم ساحل کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020ء کے 12ماہ میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں 17فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہاں یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ یہ اضافہ حکومت کی طرف سے زینب الرٹ بل منظور ہونے کے بعد ہوا ہے۔ معاشرے میں بڑھتی بے راہ روی میںاضافے کا اس بات سے کا اندازہ لگایا جاتا سکتا ہے کہ گزشتہ روز ایک ہی دن میں مختلف شہروں میں بچوں سے زیادتی کے چار دلخراش واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیںکہ زینب الرٹ بل منظور ہونے سے زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت اور سزائوں کے عمل میں بہتری آئی ہے لیکن سچ یہی ہے کہ صرف سخت قانون بنانے اور سزائوں سے بچوں کو جنسی درندوں سے محفوظ نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے معاشرے میں شعور کی آگہی اور والدین اور بچوں کو ذہنی طور پر محتاط رہنے کے لئے تیار کرنا ہو گا۔ بہتر ہو گا حکومت بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے انسداد کے لئے نہ صرف انتظامی سطح پر موثر نظام وضع کرے بلکہ عوام کی بیداری کی مہم بھی شروع کرے تاکہ بچوں میں محتاط رہنے کا شعور اجاگر ہو اور بچوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔