لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری برادران کی چیئرمین نیب اور نیب انکوائریز کے خلاف درخواستوں پر ڈی جی نیب کو مکمل ریکارڈاور تیاری کے ساتھ 17دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا، عدالت نے ڈی جی نیب کی درست معاونت نہ کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔جسٹس صداقت علی خان اورجسٹس شہرام سرور چودھری پرمشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی تو ڈی جی نیب شہزاد سلیم عدالت میں پیش ہوئے ۔ بنچ نے کہا لگتا ہے 17 برس سے یہ معاملہ سرد خانے میں پڑا ہے ، یہ معاملہ اتنے عرصے سے زیر التواکیوں ہے ؟۔ ڈی جی نیب نے کہا یہ انکوائری اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم عباس کے پاس زیر التواتھی، 27 جنوری 2017ئکو تفتیشی افسر نے ریجنل بورڈ میٹنگ میں انکوائری بند کرنے کی درخواست بھیجی،اسی روزبورڈ نے چیئرمین کو معاملہ بھیج دیا لیکن 2017 ئمیں چئیرمین نیب نے ہدایت کی کہ تمام پرانے کیسز پر کارروائی کی جائے ۔جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی نیب سے کہا افسوس کی بات ہے کہ وہ مکمل تیاری کرکے پیش نہیں ہوئے ، عدالت نے ناراضی کا اظہار کیا کہ ڈی جی کے پیچھے کھڑے نیب افسر آپ کو لقمے دے رہے ہیں، بنچ نے خبردار کیا کہ اگر اب ڈی جی نیب کو کچھ بتایا توآپ کو اور ڈی جی نیب کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیں گے ،ایسالگتا ہے یہ رپورٹ ڈی جی نے خود تیار نہیں کی ، معلوم ہو رہا ہے ڈی جی نیب کسی کی تیار کی ہوئی رپورٹ پڑھ رہے ہیں۔ ڈی جی نیب نے کہا سر میں نے خود رپورٹ تیار کی ہے ابھی پڑھ کر بتائے دیتا ہوں، جب ریفرنس بند کرنے کی درخواست کی گئی تب میری تقرری نہیں ہوئی تھی۔ بنچ نے کہا آپ نے ریفرنس بند کرنے کی تاریخ غلط بتائی ہے ، ہم سمجھتے ہیں ڈی جی اپنی رائے کے ساتھ یہاں آئے ، افسوس کی بات ہے کہ ڈی جی صاحب آپ تیاری کے ساتھ نہیں آئے ، معلوم ہو رہا ہے آپ ان لوگوں کے کہنے پر چل رہے ہیں۔