جو لوگ پامسٹری سے دلچسپی رکھتے ہیں جانتے ہیں کہ بعض اوقات ذہانت اور پاگل پن کی لکیریں آپس میں تقریباً جڑی ہوتی ہیں یا پھر ان کے درمیان نہایت معمولی فاصلہ ہوتا ہے۔ ویسے تو سیانے کوے کے حوالے سے بھی آپ نے سن رکھا ہے‘ میں کوئی بجھارتیں نہیںبجھا رہا بلکہ نواز شریف کی کہی گئی بات سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ انہوں نے کہا ہے کہ اب چپ ہونا غداری ہے‘ پردے اٹھانے کا وقت آ گیا۔ شہیدوں اور غازیوں کا احترام مگر ڈور ہلانے والوں کے چہرے بے نقاب ہونگے۔ پہلی بات تو یہ کہ موجودہ صورت حال میں کیا واقعی یہ بولنے کا وقت ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ مغالطہ کھا رہے ہوں۔ ہو نہ ہو اگر یہاں بولنا غداری ٹھہری‘ تو کیا بنے گا۔ ایک لمحے کے لیے یہ سوچنا ازحد ضروری ہے کہ کہیں اپنی انا کی تسکین اور حکومت چلی جانے کے غم میں آپ ملکی بقا کو تو دائو پر نہیں لگا رہے کہیں یہ شہیدوں اور غازیوں کے ساتھ بے وفائی تو نہیںہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ چاہتے کیا ہیں۔ باہر بیٹھ کر فوج کو للکارنا اور یہ کہنا کہ جیل؟ یا پھانسی ‘قدم نہیں رکیں گے۔ ویسے آپ کسے فتح کرنے آ رہے ہیں۔ باقی باتیں تو بعدمیں ہونگی ان کی بدن بولی اور ان کا بیانیہ ایک وعدہ معاف گواہ کا ہے جو عالمی قوتوں کو باور کروا رہا ہے کہ اب بھی موقع ہے کہ انہیں طاقت بہم پہنچائی جائے تو وہ فوج کو سبق سکھا سکتے ہیں یا پھر سبق سکھانے والے خود آگے بڑھیں‘ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ میں آپ کی ہر شرائط ماننے کے لیے تیار ہوں کسی طرح حکومت میرے سپرد کر دی جائے وہی جو کہتے ہیں بزدل آدمی بہت خطرناک ہوتا ہے میں نے صبح کے درس میں شامل ایسے بزرگوں کو بھی کہتے سنا جو ہمیشہ نواز شریف کے حق میں بولتے تھے کہ میاں صاحب کو ایسا نہیں کرنا چاہیے‘ خدانخواستہ حالات خراب ہو گئے تو بربادی ہو گی۔ امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل تو پہلے ہی ہم پر دانت پیس رہے ہیں ‘سمجھدار لوگ تو یہی کہتے ہیں کہ میاں صاحب کو ایون فیلڈ فلیٹس کے ثبوت پیش کرنے چاہئیں کہ وہ کس دولت سے خریدے گئے‘ دولت کب کمائی اور کیسے باہر گئی۔ میاں صاحب اور ان کے بچے پوری قوم کو بھی بے وقوف بناتے رہے اور عدلیہ کو بھی‘ جب دلیل نہیں رہی تو وہ لڑنے لگے۔ اقامے کی بات پر انہوں نے آسمان سر پر اٹھایا مگر اب فیصلے آئے ہیں تو ان پر کھل گیا کہ انہیں کیوں نکالا گیا تھا ۔ وہ نااہل ہونے سے لے کر سزا پانے تک اپنے حق میں کچھ بھی نہیں کر سکے۔ اسمبلی کے فلور سے انہوں نے ریکارڈ دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس سب کچھ ہے پھر اسے بھی سیاسی بیان قرار دے دیا تھا۔ چیئرمین نیب نے درست کہا ہے کہ اربوں کی کرپشن کرنے والوں پر پھول نچھاور کرنا ملک کی توہین ہے۔ صد افسوس ان لوگوں کی سوچ پر کہ جو کہتے ہیں کہ سب کھاتے ہیں۔ یہ کھاتے بھی ہیں اور لگاتے بھی ہیں۔ اس کا مطلب وہ کرپشن ‘ بددیانتی اور لوٹ مار سے امیون immuneہو چکے ہیں وہ نہیں سوچتے کہ یہ ہمارے ہی پیسے ہیں جس سے اربوں روپے کے یہ فلیٹ خریدے گئے جس کے ٹھنڈے ٹھار کمروں میں بیٹھ کر مزید لوٹنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے یہ المیہ نہیں تو کیا ہے کہ جب احساس زیاں ہی مر جائے۔ چلیے یہ بھی مان لیتے ہیں کہ فوج نے غلطیاں کیں تو کیا اس کے جواب میں بلنڈرز کیے جائیں۔ دوسری بات یہ کہ آپ کو ہمارے سروں پر سوار بھی تو فوج نے کیا تھا۔ آپ بھی آئے نہیں لائے گئے تھے جب بھی آپ گئے لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں۔ آپ کی بہادری پر ہنسی آتی ہے اگر آپ واقعتاً اتنے دلیر تھے تو پھر 10سالہ معاہدہ کر کے سعودی عرب کیوں گئے پیچھے اپنے وفاداروں کو مار کھانے کے لیے اکیلاچھوڑ گئے۔ آپ خود اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں ‘جس بات پر آپ پیپلز پارٹی والوں کو طعنے دیتے تھے پھر خود بھی وہی کچھ کیا۔ آپ نے تو سیاسی بھائی والوں کو بھی چیٹ کیا اور خود کوٹ پہن کر ان کے خلاف وکیل بن کر عدالت پہنچ گئے۔ نواز شریف واپس ضرور آئیں کہ ان کا واپس آنا ضروری ہے وگرنہ ان کا سیاسی ورثہ بھی ختم ہو جائے گا دوسرا یہ کہ نہ آنے کی صورت میں اعتراف شکست بھی ٹھہرے گا۔ ان کا آنا ن لیگ کے لیے آکسیجن کا کام کرے گا‘ انہیں اکثریت مل سکتی ہے مگر اس سب کچھ سے نواز شریف کے ہاتھ کیا آئے گا تھوڑے سے تصرف کے ساتھ ایک شعر سامنے آ گیا: جب ٹوٹ گیا رشتہ ہی اس زلف رساسے اب لاکھ وہ بل کھایا کرے اپنی بلا سے ایک ادارہ بچا ہے جسے آپ ختم کرنے کی آخری سی کوشش کر رہے ہیں ۔وطن کے سب ادارے تو آپ نے پہلے برباد کر دیے کہ ہر جگہ ایک ایک پالتو الو بٹھا دیا۔ تمام تر اختیارات کاارتکاز اپنے گھرانے تک محدود کر لیا۔ کتنی بے دریغی سے اس ملک کے وسائل آپ نے اپنے لیے استعمال کیے۔ غیر ملکی دوروں سے لے کر عزیز و اقارب کو نوازنے تک۔ منی لانڈرنگ سے لے کر باہر کے بینکوں میں دولت جمع کرنے تک۔ کم از کم میں تو آپ کو بادشاہ سلامت قبول کر لیتا مگر آپ نے ڈان لیکس سے لے کر موجودہ تقریر تک ثابت کر دیا کہ آپ بھارت اور دوسرے دشمنوں کا کھیل کھیل رہے ہیں یا پھر وہ آپ کو کھلا رہے ہیں۔ ہمارے ایک دوست نے اپنے کالم میں بڑی مضحکہ خیز بات لکھی کہ نواز شریف نے مسلم لیگ کو فوج سے بچایا۔ انہیں کہنا چاہئے تھا کہ مسلم لیگ کو جونیجو سے بچایا اور گھر میں بسایا۔ یہ بھی خوب رہی کہ انہوں نے فوج کو چکر دیا جبکہ ان کا سارا کیرئیربھی فوج کا مرہون منت ہے پتہ نہیں اس مناسبت سے اپنا ہی ایک بھولا بسرا شعر یاد آ گیا: کتنی خوش اسلوبیوں سے اس نے کاٹا یہ سفر پائوں پڑنے والے ہی نے آخر میرا سر لیا یہ عجب تماشا ہے کہ میاں صاحب اپنی بے انتہا دولت ‘ جائیدادوں اور اختیار کے ناجائز استعمال کا جواب دینے کے بجائے اپنے کارنامے گنوانا شروع کر دیتے ہیں۔ کارنامے تو ہم بھی جان گئے ہیں‘ شہبازشریف کے لیے بھی رطب السان ہیں مگر اس کے بدلے کیا آپ کو کرپشن کا لائسنس دے دیا جائے۔ عدلیہ تو بہت سخت موڈ میں ہے ۔زرداری اور ان کی بہن بھی نہیں بچیں گے۔ دوسرے لوگ بھی گرفت میں آ رہے ہیں شاید اسی باعث شہباز شریف کو شک پڑ گیا ہے کہ اگر ان کو بھی دھر لیا گیا کہ ان پر بھی کیسز تو ہیں‘ تو کیا بنے گا۔ وہ اب اپنی گرفتاری بھی پیش کر رہے ہیں۔ اب وہ اس بغاوت کا ہراول دستہ بننے کے لیے تیار ہو گئے ہیں اسے کہتے ہیں چوری اور سینہ زوری۔ آخر میں دو بول محبت کے بشیر بلور شہید کے شہید بیٹے ہارون بلور کی قبر پر کہ میں نے ہارون بلور کو سنا تو وہ اپنے وطن کی بات کر رہے تھے پھر انہوں نے اپنے باپ کی وطن سے محبت کا تذکرہ کیا شاید یہ بھی شہادت کا بیان تھا۔ ہارون بلور نے احمد ندیم قاسمی کے دو اشعار آخر میں پڑھے تھے چلیے اس حوالے سے احمد ندیم قاسمی کی 12ویں برسی پر انہیں بھی یاد کر لیں: کون کہتا وہے کہ موت آئی تو مر جائوں گا میں تو دیا ہوں سمندر میں اتر جائوں گا زندگی شمع کے مانند جلاتا ہوں ندیم خود تو بجھ جائوں گا پر صبح تو کر جائوں گا ہارون بلور نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے وطن کے لیے اپنے باپ کی طرح خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے۔ آپ الفاظ ثابت کرتے ہیں کہ غدار کون ہے اور محب وطن کون بولنا غداری ہے یا چپ رہنا بقول شاعر: رنج فراقِ یار میں رسوا نہیں ہوا اب میں چپ ہوا کہ تماشا نہیں ہوا