لاہور،اسلام آباد،لندن(سٹاف رپورٹر،اپنے نیوز رپورٹر سے ،بیورو رپورٹ،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)چئیرمین نیب کے معاملے پر مسلم لیگ ن تقسیم ہوگئی۔صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور مریم اورنگزیب نے ملک احمد خان کے چئیرمین نیب کے استعفی دینے کے حوالے سے بیان سے اظہار لاتعلقی کردیا۔ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ایک دھڑے کومریم نواز جبکہ دوسرے کو حمزہ اورسلمان شہباز کی سپورٹ حاصل ہے ۔مریم اورنگزیب اورعظمیٰ بخاری مریم نواز جبکہ ملک احمد خان اورعطااﷲ تارڑحمزہ اورسلمان شہباز کے گروپ میں ہیں۔ملک احمد خان ترجمان ن لیگ پنجاب بننے کے خواہشمند تھے ،ذرائع کے مطابق مریم نواز کے کہنے پرعظمیٰ بخاری کو عہدہ دیاگیا۔ادھرن لیگ برطانیہ کا اجلاس شہباز شریف اوراسحاق ڈارکی زیرصدارت ہوا، ذرائع کے مطابق کئی سینئررہنماؤں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی،کارکنوں کے جھگڑے کے باعث شہباز شریف تنظیم سازی کا اعلان نہ کرسکے ، ایک دھڑے کو ہال میں داخل ہونے سے روک دیاگیا،ناراض کارکنوں کا موقف تھاکہ اقتدارکے دنوں میں قیادت نے ہمیں یکسرنظراندازکیا،مشکل وقت پڑاتوکارکن یادآگئے ،ہمارالیڈرنواز شریف جیل جاسکتاہے تو اسحاق ڈارلندن میں کیوں چھپے بیٹھے ہیں، پارٹی کمپنی کی طرح چلانے سے تباہ ہورہی ہے ۔تین پسندیدہ چینلز کو بلا کر بریفنگ دینے پر کارکن ناراض ہوگئے جبکہ درجنوں صحافیوں نے ہوٹل کے باہر احتجاج کیا۔ صحافیوں کو شہباز شریف کے ڈرائیور افضال بھٹی نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ۔ ذرائع کے مطابق رمضان المبارک میں لنچ دینے پربھی قیادت پر شدید تنقید کی گئی۔بعض رہنماؤں کی جذباتی تقریر پر اسحاق ڈار کے چہرے پر شرمندگی کے تاثرات دکھائی دیئے ۔پارٹی عہدیداران نے کہاشہباز شریف اور نواز شریف کے بیانیے میں فرق واضح کیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف اپنے ڈرائیور افضال بھٹی کو مسلم لیگ برطانیہ کا آرگنائزر بنانا چاہتے تھے لیکن کارکنوں کے سخت ردعمل اورہنگامہ آرائی پر فیصلہ ملتوی کر دیا ۔اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہاملک احمد خان کاچیئرمین نیب سے استعفے کا مطالبہ ان کی ذاتی رائے ہے ، میں آج تک چیئرمین نیب سے نہیں ملا، کسی ذریعے سے اربوں روپے دینے کی کوئی بات نہیں کی،نواز شریف سے متعلق چیئرمین نیب کے انٹرویومیں آفرکی بات بالکل غلط ہے ،کینسرکامرض ختم ہوچکااوریہ سن کر مجھے اچھالگا،نوازشریف نے ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا،اپنی زندگی میں عمران خان سے زیادہ غلط بیانی کرنے والاوزیراعظم نہیں دیکھا،عید کے بعد تمام جماعتیں جمع ہونگی اور مشاورت سے فیصلہ کرینگے ۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے احتساب عدالت لاہور میں پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہا چیئرمین نیب کے معاملے پر قومی اسمبلی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بننی چاہئیے ۔جاوید اقبال اور عمران نیازی قومی اسمبلی میں آئیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے ،چیئرمین نیب کا عہدہ آئینی ہے اور پروسیجر کے مطابق وہ استعفیٰ دیں گے یا بات سپریم جوڈیشل کونسل میں جائے گی ، نیب اپنے پیاروں سے رعایت برت رہا ہے ، یہ احتساب نہیں تماشہ ہے ۔عمران نیازی نا اہل ترین وزیر اعظم ہے ،ہمارا پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ پور اکیا جائے ورنہ بات آگے چلے گی نہ جھوٹ اور سچ کا تعین ہوگا۔چیئرمین نیب کے انٹر ویو پر تحفظات ہیں ، صحافی اپنی بات پر قائم ہیں ۔ اگر عمران نیازی کا نیب پر دبائو ہے تو قوم کو سچ بتایا جائے ،اپوزیشن کو بھی سوچنا چاہیے ۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما ملک محمد احمد خان نے پریس کانفرنس کے دوران چیئر مین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہااگر وزیر اعظم کو نکالا جا سکتا ہے توجاوید اقبال کو کیوں نہیں، کالم نگار اور چیئرمین نیب کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر اور ہتک عزت کا دعوی کریں گے ،نیب تحریک انصاف کا پلاننگ یونٹ ہے ،انہیں ہٹا نے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیاجا ئیگا،ہم ثبوت کے ساتھ بات کررہے ہیں ۔چیئرمین نیب کہتے ہیں وہ حکومتی وزراء کو اس لئے گرفتار نہیں کرتے کہ حکومت گر نہ جائے ،اگر فیصلے اورملکی مفاد کی تعریف چیئر مین نیب نے کرنی ہے تو پارلیمنٹ کو تالے لگادیں، کلپس چیئر مین کا ذاتی معاملہ ہے ،اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے ۔ کالم میں چیئر مین نیب پر الزامات سنگین ہیں،چیئرمین نیب سوالنامہ تیار نہیں کر سکتا۔نیب کے قوانین خود ہی مرضی کے مطابق شریف فیملی پر لاگو کئے جارہے ہیں ،کل ثبوت تھے نہ اب ہیں۔مالم جبہ پر وزرا کہتے ہیں کرپشن نہیں ہوئی،اب پکڑو پرویز خٹک کو،ہمارے ساتھ زیادتی کاچیئرمین نیب کوا حساس کرنا چاہیے ۔ عطااﷲ تارڑ نے کہا چیئرمین نیب کس حیثیت میں انٹرویو اورکیسز پر بریفنگ دیتے ہیں۔ترجمان مسلم لیگ (ن)مریم اورنگزیب نے ملک محمد احمد خان کے بیان سے اظہار لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے کہا یہ پارٹی کا موقف نہیں انکی ذاتی رائے ہے ۔شہباز شریف اورشاہد خاقان عباسی چیئرمین نیب سے متعلق واضح پارٹی موقف بیان کرچکے ہیں، پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو سارے معاملے کی تحقیق کرے ۔