اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی،خبرنگار خصوصی،این این آئی)چیف الیکشن کمشنر اور2ارکان کے تقرر کے معاملہ پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اتفاق رائے کیلئے پھر متحرک ہو گئے ۔ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کو ملاقات کی دعوت دی، اجلاس میں بھی اتفاق رائے نہ ہو سکاجس پرپارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر نہ ہوسکا ،اجلاس اب پیر کو ہوگا، حکومت کا بابر یعقوب فتح کے نام پر زور ، اپوزیشن نے مخالفت کی ۔جمعہ کو سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت حکومت اوراپوزیشن ارکان کا اجلاس ہوا۔ حکومت کی طرف سے علی محمد خان ،اعظم سواتی شامل ہوئے جبکہ اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے احسن اقبال، مشاہد اللہ ،خواجہ سعد رفیق ،مرتضی جاوید عباسی، راجہ پرویز اشرف نے شرکت کی ۔ اپوزیشن بدستور اپنے مطالبات پر قائم ر ہی،حکومت نے اپوزیشن سے لچک دکھانے کی درخواست کی ۔ اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ دو ارکان کا تقرر اپوزیشن کے مشورے پرکیاجائے توچیف الیکشن کمشنر پر حکومتی نام کی حمایت کریں گے تاہم حکومت اور اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر کے نام پرڈیڈ لاک برقرار رہا ۔حکومت بابر یعقوب فتح محمد کے نام پر ڈٹ گئی۔ اپوزیشن نے تجویز دی کہ حکومت بابر یعقوب کی بجائے کسی اورنام پر بات کرے ،حکومت نے اپوزیشن کی تجویز کی مخالفت کی اور سوال کیا کہ بابر یعقوب پر اعتراضات بتائے جائیں۔ اپوزیشن نے اعتراض کیا کہ بابر یعقوب کے بطور سیکرٹری الیکشن کمیشن متنازعہ انتخابات ہوئے ،حکومت نے اپوزیشن کے اعتراضات مسترد کردئیے جس پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر موخر کر دیا گیا ، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اب پیرکی شام کو ہوگا۔دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر اور 2ارکان کی تقرری پر ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں بیک ڈور رابطے کئے گئے ۔ مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ آصف اورسینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز کے درمیان ملاقات ہوئی ، دونوں رہنماؤں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سمیت سیاسی صورتحال پر بات چیت کی ، پارلیمان کی کارروائی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بہتر ورکنگ ریلیشن شپ پر بھی بات چیت کی گئی ۔ادھر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینر اکرم درانی کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں چیف الیکشن کمشنراورارکان کی تقرری کا معاملہ زیر غور آیا۔ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں اکرم درانی نے بتایا کہ گذشتہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن اپنا اعتماد کھو چکا،ہم کمیشن کا اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں۔اکرم درانی نے خبردار کیا کہ حکومت کے پاس آخری موقع ہے کہ چیف الیکشن کمشنر وارکان کے تقرر کا معاملہ حل کر لے ۔ حکومت سے مذاکرات جاری ہیں، کوشش ہے الیکشن کمیشن کے ممبران اورچیف کا معاملہ پارلیمنٹ حل کرے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کوچیف الیکشن کمشنر کے ریٹائرہونے سے متعلق پہلے سے علم میں تھا لیکن کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے حوالے سے صدرمملکت سے غیر آئینی کام کروایا گیا۔ترجمان عوامی نیشنل پارٹی زاہد خان نے کہاچیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے حکومت کے نامزد کردہ نام متنازع ہیں ۔حکومت کو چاہیے کہ چیف الیکشن کمشنر کیلئے اپوزیشن کے تجویز کردہ ناموں پر اتفاق کرے تاکہ اگلے الیکشن میں کوئی انگلی نہ اٹھاسکے ۔