اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین سے 50 لاکھ گھروں کیلئے سرمایہ کاری لے کر آئیں گے ۔پاکستان میں سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا، پاک چین مشترکہ منصوبوں سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ گزشتہ روزوفاقی دارالحکومت میں پاک چین گلاس مینوفیکچرنگ کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا نجی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس سے معیشت مستحکم ہوگی۔حکومت کاکام غیر ملکی سرمایہ کاروں کے راستے سے رکاوٹیں ہٹانا ہے ۔ کیونکہ کاروبار کرنا جتنا آسان ہوگا، اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہوگی، اس سے روزگار بڑھے گا اور ہم لوگوں کو غربت سے نکال سکیں گے ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ہماری حکومت میں پاک چین پرائیویٹ سیکٹرکا پہلاجوائنٹ وینچرہے ہمیں پاکستان میں ٹیکنالوجی ٹرانسفرچاہئے ۔ اس ضمن میں چین سے بہت امیدیں ہیں۔ مستقبل میں چین سے سی پیک کے ذریعے تجارت کارشتہ بڑھتا جائے گا۔ سی پیک پاکستان اور چین میں اچھے تعلقات قائم کرنے کی بنیاد بنے گا۔ چین سے 50 لاکھ گھروں کیلئے سرمایہ کاری لے کر آئیں گے ۔چین سے جدید ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کرنا چاہتے ہیں ۔سرمایہ کاروں اور تاجروں کو بھی چین لے کر جاؤں گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جو لوگ نوکریوں کیلئے ملک سے باہر جاتے ہیں وہ سب پاکستان واپس آئیں گے ۔ ملک میں بے روزگاری کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا نجی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کا خیر مقدم کریں گے ۔فیصل آباد اور رسالپور میں جی ڈبلیو گلاس کی مینوفیکچرنگ کے قیام کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان چین گلاس مینوفیکچرنگ کمپلکس کا افتتا ح کیا گیا۔چینی سفیر نے کہا کہ مشترکہ منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت پر خوشی ہے ۔ یہ منصبوبہ دونوں ملکوں کے نجی شعبے کے درمیان اشتراک کا آغاز ہے ۔ چینی قیادت نجی شعبے کے مزید مشترکہ منصوبے کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ مشترکہ منصوبوں سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ نجی شعبے میں ہمارے تعاون کا آغاز ہے ۔ چینی قیاد ت وزیراعظم عمران خان کے آئندہ ہفتہ تاریخی دورہ چین کی منتظر ہے ۔ اسلام آباد (وقائع نگار، اے پی پی )وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پرائم منسٹر آفس میں قومی آبی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پانی کی کمی کے مسئلہ پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے دستیاب پانی کی بچت، ذخیرہ کرنے ، مینجمنٹ اور موثر استعمال کیلئے مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پانی سے متعلقہ مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔ وزیراعظم نے قومی آبی پالیسی پر عملدرآمد کیلئے صوبوں اور دیگر متعلقہ فریقین کی مشاورت سے جامع روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی آبی کونسل ایسے موثر پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی جس میں آبی وسیلے کے انتظام سے متعلق تمام مسائل پر متعلقہ فریقین کے درمیان بات چیت اور اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے گا۔ سیکرٹری آبی وسائل نے اجلاس کو قومی آبی پالیسی اور پالیسی کی سٹریٹجک ترجیحات سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے پانی کی موجودہ دستیابی کی صورتحال اور مستقبل کی سرمایہ کاری اور بالخصوص پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ چیئرمین واپڈا نے اجلاس کو پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی کی پیداوار کے مختلف منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وزیر برائے آبی وسائل کی سربراہی میں سٹیئرنگ کمیٹی تجاویز کا جائزہ لے ۔ سٹیئرنگ کمیٹی دو ہفتے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔