اسلام آباد، کراچی ،بیجنگ،ٹوکیو،نیویارک،جنیوا (سٹاف رپورٹر ، نیوزایجنسیاں )چین میں کرونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 97 مریض دم توڑ گئے جس کے بعدہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر1113 ہوگئی ہے ۔ذرائع کے مطابق کروناوائرس کے 2 ہزار 15مزید کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 44 ہزار653 ہوگئی ہے ۔پاکستان میں چینی سفارتخانے نے تصدیق کی ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ 3 پاکستانی طلبہ کا مکمل اور کامیاب علاج ہوگیا۔چینی سفارت نے ٹویٹ میں کہا ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ گوانگ ڈونگ کے ہسپتالوں میں زیر علاج پاکستانی طلبہ مکمل صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج کردیے گئے ۔ٹویٹ میں چینی طبی عملے کا بھی شکریہ ادا کیا گیا۔جاپان میں قرنطینہ میں رکھے گئے ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی بحری جہازپر مزید 39 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے ۔ متاثرین میں 10 جاپانی شہری شامل ہیں جبکہ دیگر افراد کا تعلق امریکہ ، چین سمیت11 ممالک سے ہے ۔اے ایف پی کے مطابق یونیورسل پوسٹل یونین نے آگاہ کیا ہے کہ کرونا وائرس نے عالمی پوسٹل سروس پر بھی برے اثرات مرتب کئے ہیں اور ابتدائی طور پر 8ممالک نے چین سے خطوط اور پارسل لینے بند کر دئیے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے ہسپتال میں کرونا کی مشتبہ مریضہ ہلاک ہو گئی۔ وزارت صحت کے ترجمان نے تردید کرتے ہوئے کہاایران میں کرونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس سے لگنے والی بیماری کو ’’کووِڈ 19‘‘ کا نام دیدیا ۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنیوا میں اعلان کیا کہ 18 ماہ کے اندر کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی جائے گی۔کرونا وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے 675 ملین ڈالرز کی فوری ضرورت ہے ۔کرونا وائرس کے نتائج کسی بھی دہشتگردی کے واقعہ سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔ جی7اور اقوام متحدہ نے وائرس کیخلاف چین کی جنگ کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ہانگ کانگ کے سائنسدانوں نے دنیا کو خبر دار کیا ہے کہ کرونا وائرس کو کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کی وجہ سے آدھی دنیا متاثر ہوسکتی ہے ۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گنگ شوانگ نے آن لائن پریس کانفرنس میں کہا ہے اس وقت اولین ترجیح یہ ہے کہ عالمی برادری متحد ہو کرکرونا وائرس کی وبا پر قابو پائے اور ممالک کے مابین معمول کے تبادلے اور تعاون کو جلد بحال کرے ۔ اس سے عالمی معیشت کی مستحکم نمو کیلئے مضبوط قوت فراہم کی جائے گی اور مثبت توقعات کی جا سکیں گی۔ ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزمیں کروناوائرس کے ٹیسٹ کیلئے کٹس پہنچ گئیں جبکہ ان کٹس کے استعمال کیلئے آلات پی سی آروغیرہ ڈاؤیونیورسٹی میں پہلے سے موجودہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کو بتایا کہ ا علی سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے ہم چین سے شہریوں کوواپس نہیں لائیں گے ۔ووہان میں 620پاکستانی طلبہ موجود ہیں۔ان سے رابطہ ہے اور تمام اقدامات کر رہے ہیں ۔جن 28ممالک نے اپنے شہری نکالے انہی ممالک میں کروناوائرس پھیل گیا ۔ 57لوگوں کا ٹیسٹ کیا مگر ملک میں کرونا کا ایک بھی کنفرم کیس نہیں ۔