چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہاہے کہ جمہوریت احتساب نہیں اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے ‘کروڑوں کی ٹرانزکشن پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ احتساب جمہوری نظام کو معتبر اور شفاف بناتا ہے۔ 19اکتوبر 2017ء کو بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ احتساب کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی مگربدقسمتی سے ان کی حکومت کے وزراء کے گھروں سے نہ صرف اربوں روپے برآمد ہوئے بلکہ بلاول کے اکائونٹ سے منی لانڈرنگ میں ملوث ایک ماڈل کے ٹکٹوں اور ذاتی اخراجات کی ادائیگی کے شواہد بھی نیب کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ ریڑھی والے اور فالودہ والے کے اکائونٹ میں اربوں کی موجودگی کے معاملہ میںبھی بلاول کے والد کانام گرامی آ رہا ہے۔ نیب نے سرکاری خزانہ کی لوٹ مار کی تحقیقات کا آغاز شروع کیا تو پیپلز پارٹی نے نیب پر تنقید شروع کر دی اور 29اپریل کو آصف علی زرداری نے کہا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے بعض حلقے سٹاک مارکیٹس کے کریش کرنے اور موجودہ معاشی بحران کی وجہ بھی کرپٹ سیاسی اشرافیہ اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کو قرار دیتے ہیں۔ چیئرمین نیب کا یہ کہنا مبنی برحقیقت ہے کہ احتساب اور معیشت تو ساتھ چل رہے ہیں اور چلتے رہیں گے مگر نیب اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے۔ بہتر ہو گا حکومت احتسابی عمل میں نہ صرف نیب سے بھر پور تعاون کرے بلکہ چیئرمین نیب کے نیب زدہ افراد کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات نہ کرنے کے مشورہ پر بھی خلوص دل سے عمل کرے تاکہ ملک کریش کے عفریت کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔