مکرمی !دنیا بھر میں چائے کی بڑھتی افادیت کے پیشِ نظر اقوام متحدہ نے پندرہ دسمبر کو چائے کے نام کر دیا ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں چائے کے شوقین افراد بڑے جوش و خروش سے یہ دن مناتے ہیں۔چائے کے متعلق ماہرینِ صحت کے مختلف نظریات دیکھنے کو ملتی ہیں۔بعض ماہرین اسے انسانی جسم کے لیے مثبت چیز قرار دیتے ہیں۔جیسے دماغی تنزلی سے تحفظ،مخصوص اقسام کے کینسر،فالج وغیرہ سے بچاتی ہے۔جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتی ہے اور یادداشت کو تیز بناتی ہے۔روزانہ گرم چائے استعمال کرنے والے افراد میں آنکھوں کے بڑے امراض جیسے نابینا اور کالے موتیا کے مرض میں مبتلا ہونے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔بہت زیادہ چائے کا استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔چائے شراب کی طرح ایک نشہ آور شے ہے۔جس میں غذائیت نہیں ہوتی ہے۔معدہ خراب، بھوک زائل، بدہضمی اور دل کے امراض میں اضافہ کرتی ہے پاکستان میں چائے کی پیداوار کم ہے'اس وجہ یہ دنیا میں چائے درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ چین،بھارت،بنگلہ دیش، کینیا، سری لنکا،جاپان،انڈونیشیا اور دیگر ممالک‘ لپٹن، تاج محل،بروک بونڈ کے نام سے دنیا کو چائے پلا کر قیمتی زرمبادلہ کماتے ہیں۔حکومتِ پاکستان نے اگر سالانہ اربوں روپے بچانے ہیں اور قوم کو میعاری چائے پلانی ہے'تو اِسے سونا اگلنے والی زمین میں چائے پیدا کرنے والی موزوں زمین کی تلاش کرنی ہوگی'تاکہ ہم چائے کی پیداوار میں بھی خود کفالت کا درجہ حاصل کر سکیں۔(اقبال حسین اقبال،گلگت)