مکرمی! امریکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کے کردار اور کوششوں کو سراہتا تو ہے مگر کھل کر اس کا اظہار اس لئے نہیں کرتا کہ وہ بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتا۔ ایک طرف واشنگٹن افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے سے متعلق پاکستان کی تعریف تو کر رہا ہے۔ تاہم ساتھ ہی افغانستان کے جنگجو گروہوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے کے الزامات بھی لگا رہا ہے۔ اسی طرح امریکی محکمہ دفاع نے کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں پاکستان پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں کو اپنی سرزمین پر پناہ فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان کی امن مذاکرات میں شرکت کی حوصلہ افزائی ضرور کی۔ گزشتہ ماہ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کا انخلا کرسمس تک ممکن ہو جانا چاہیے۔ طالبان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا امریکا، طالبان امن معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہو گا۔ طالبان کی حکومت امریکا سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔مگر اب طالبان بھی گوں مگو کی کیفیت میں ہیں کہ اگر ٹرمپ شکست کھا جاتے ہیں تو بائیڈن کیا ٹرمپ کے وعدوں پر عمل درآمد کریں گے۔ (شہزاد احمد، ملتان)