لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ،کر ائم رپو رٹر،92 نیوزرپورٹ) عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے جسمانی ریمانڈکی استدعامستردکردی، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا، کیپٹن صفدر کی جانب سے ضمانت کے لئے درخواست بھی دائر کردی گئی جس پر عدالت نے 24 اکتوبر کو وکلا کو بحث کے لئے طلب کرلیا، کیپٹن صفدر کو ضلع کچہری میں پیش کیا گیا، کیپٹن صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ رانا آصف علی کی عدالت میں پیش کیا گیا، کیپٹن صفدر کی جانب سے ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ اور میاں عباس شاہ نے وکالت نامہ پیش کیا۔ کیپٹن صفدر کو تھانہ اسلام پورہ کی جانب سے پیش کیا گیا۔پولیس کے مطابق کیپٹن صفدر پر الزام ہے کہ انہوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ کیپٹن صفدر کو عدالتی اوقات کے ختم ہونے کے دو گھنٹے کے بعد پیش کیا گیا۔ کیپٹن صفدر نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ مجھے پکڑا گیا تو پتہ ہی نہی چلا کہ کون گرفتار کر رہا ہے اور کیوں کیا گیا، مجھے لگا کہیں مجھے مسنگ پرسن میں تو نہیں ڈالا جا رہا۔ پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ کیپٹن صفدر سے تفتیش کرنی یے لہذا جسمانی ریمانڈ دیا جائے ، تاہم کیپٹن صفدر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کسی کی خواہش پر ایف آئی آر میں دفعات شامل نہیں کی جا سکتیں , کیپٹن صفدر کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ کیا پولیس کے پاس حکومت کا کوئی تحریری آرڈر موجود ہے ۔ لانگ مارچ کے ڈر کی وجہ سے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں , کیپٹن صفدر وکیل کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت مقدمے میں سے کیپٹن صفدر کا نام ڈسچارج کرے تاہم عدالت نے استدعا ۔مسترد کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔