مکرمی!وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے گزشتہ سال صوبائی کابینہ کے 9 واں اجلاس میں کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کرنے کیلئے مدت ملازمت 4 سال سے کم کرکے 3 برس کرنے کی اصولی منظوری دی تھی۔اور کہا تھا کہ اس فیصلے کا اطلاق پنجاب کے تمام محکموں پر یکساں ہوگا۔اس کے بعد 24جولائی 2019 کو گورنر پنجاب نے ایک آڈیننس بھی جاری کر دیا تھا ۔ اس کے پنجاب بھر کے کئی محکموں نے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کر دیا تھا ۔لیکن کئی محکموں نے وزیر اعلی پنجاب ، صوبائی کابینہ اور گورنر پنجاب کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ۔اور ابھی تک اپنے کنٹریکٹ ملازمین جنہیں 3برس کا عرصہ گزر چکا ہے انھیں ریگولر نہیں کر رہے۔ درحقیقت بیوروکریسی ہزاروں کنٹریکٹ ملازمین کو سڑکوں پر لا کر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف سازش کرنے میں مصروف ہے ۔کیونکہ ماضی میںبھی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے کے لیے احتجاجی مظاہروں کیلئے سڑکوں پر نکلنا پڑتا تھا‘ دفتروں میں ہڑتال یا پھر اپنے حق کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا تھا اور یہ ملازمین اپنے حق کیلئے کئی کئی روز سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں جس کے باعث دفاتر میں کام کا حرج ہوتا۔اور حکومت کی ناکامی میڈیا کی زینت بنتی تھی ۔بیوروکریسی ایک بار پھر ایسا ماحول بنا رہی ہے جس سے حکومت پنجاب کی بدنامی ہو ۔چیف سیکرٹری پنجاب اگر وزیر اعلی پنجاب اور صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کر وا سکتے ۔تو پھرعام آدمی کا کون پرسان حال ہے ؟پی ٹی آئی عوام کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئی ہے۔لیکن بیوروکریسی ان کے اس نعرے کو ناکام بنانے پر تلی ہوئی ہے ۔جس سے ہزاروں کنٹریکٹ ملازمین کی بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔وزیر اعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب بیوروکریسی کی اس من مانی کا فی الفور نوٹس لیں ۔ ( متاثرین کنٹریکٹ ملازمین پنجاب)