اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹس میں تعیناتیاں متعلقہ چیف جسٹس اور ججوں کا انتظامی اختیار ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس فیصل عرب ،جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے مختلف ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ججوں کے انتظامی اختیار سے متعلق مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ جج صاحبان کے انتظامی احکامات ادارے کے فیصلے تصور کیے جا ئینگے ۔ لارجر بینچ کے فیصلے سے سپریم کورٹ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کا وہ فیصلہ غیر موثر ہو گیا جس کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کی گئی تعیناتیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا جو 42 صفحات پر مشتمل ہے ۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ہائی کورٹس اور ہائی کورٹ ججز کے انتظامی اختیارات اور فیصلے بطور ادارہ تصور کیئے جا ئینگے ، تعیناتیاں، تبادلے چیف جسٹس اور ججز کا انتظامی اور ایگزیکٹو اختیار ہے ججز صاحبان کے انتظامی احکامات کی تعریف آئین کے آرٹیکل192 میں کی گئی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے مبینہ طور پر جعلی تقرری لیٹر پر پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) میں بھرتی ہونے والے دو ملازمین کی بحالی کے خلاف ادارے کی اپیل تکنیکی بنیادوں پر خارج کردی ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے بوگس لیٹر پر بھرتی دو میٹر ریڈرز بھائیو ں کے مقدمے کی سماعت کے دوران پیسکو کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا محکمہ 22 سال سو رہا تھا؟ محکمہ کی جانب سے تنخواہیں اور چھٹیاں بھی دی گئیں یہ سب کیسے ہوتا رہا؟۔سپریم کورٹ نے سروے آف پاکستان سے بنی گالہ بوٹینکل گارڈن کی حدود ، اراضی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت عظمیٰ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی ) سے متعلق فیصلے پر دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت آج تک ملتوی کردی ۔ عدالت عظمیٰ نے اوکاڑہ میں قتل کے ملزم محمد یسین کو شک کا فائدہ دے کر 12سال بعد بری کردیا ۔سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس سے متعلق فیصلے پر دائر نظر ثانی درخواستوں کی سماعت درخواست گزاروں کی طرف سے التوا کی استدعا پرنومبرسے شروع ہونے والے ہفتے تک ملتوی کردی ہے ۔