لاہور(اشرف مجید)سٹی ٹریفک پولیس ڈویژنل و سرکل افسران کی ملی بھگت سے ٹریفک انسپکٹروں و اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو سیکٹروں اور تھانوں میں بند کرنے کی بجائے انہیں نجی پارکنگ سٹینڈز میں بند کر کے شہریوں اور ٹرانسپورٹروں کو لوٹنے کا انکشاف ہوگیا، شاہدرہ میں آگ لگنے کے واقعہ سے حقیقت سامنے آ گئی، سٹی ٹریفک پولیس کی اپنی موٹر سائیکلوں سمیت شہریوں کی بند کی گئی موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں شاہدرہ واقعہ میں جل کر خاکستر ہوگئیں، چیف ٹریفک آفیسر لاہور نے شاہدرہ سرکل کے ڈی ایس پی اور شاہدرہ سیکٹر کے دونوں انسپکٹروں کے خلاف ریگولر انکوائری کا حکم جاری کردیا اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف آئندہ محکمانہ کارروائی کا مراسلہ بھی جاری کردیا، 26 جون 2019 کو ایس او پیز بنائے گئے جس میں واضح تھا کہ بند کی گئی گاڑی کو سیکٹر یا تھانے میں بند کرایا جائے گا، لیکن سی ٹی او کیپٹن(ر)سید حماد عابد کے آنے کے بعد سرکل افسران نے ان ایس او پیز کو ہوا میں اڑاتے ہوئے بند کی جانے والی گاڑیوں کو پرائیویٹ پارکنگ سٹینڈوں پر کھڑا کرانا شروع کر دیا ۔ کمرشل گاڑیوں کے مالکان سے ملی بھگت کر کے گاڑیوں کو چھوڑا جاتا رہا ، واقعہ میں سٹی ٹریفک پولیس کی اپنی 5 موٹر سائیکلیں خاکستر ہوئیں تو دوران انکوائری علم ہوا کہ ڈی ایس پی اور دونوں انسپکٹر شہریوں کی بند گاڑیاں بھی وہاں کھڑی کرتے ہیں، ان کو پارکنگ پرچی فیس کے اوپر بند اور چھوڑا جاتا رہا ہے ۔یہ کام دوسرے سرکلز میں بھی جاری ہے ، اس پر انکوائری کا حکم دیدیا گیا، دونوں ڈویژن کے ایس پیز اور سرکل افسران کو ایس او پیز پر عمل کرنے کا مراسلہ بھی جاری کردیا گیا۔