واشنگٹن(ندیم منظور سلہری سے ،92 نیوز رپورٹ، نیوزایجنسیاں) امریکہ میں کیپٹل ہل حملے میں ملوث فسادیوں میں اعلی تربیت یافتہ سابق فوجی اور پولیس اہلکار شامل تھے ۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے سرکاری ریکارڈز ، سوشل میڈیا پوسٹوں اور ویڈیوز کے جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج یا قانون نافذ کرنے والے کم از کم 21 موجودہ یا سابق ممبران ہنگامہ آرائی کے وقت کیپٹل ہل پر یا اس کے قریب موجود تھے جبکہ ایک درجن سے زائد دیگر افراد زیر تفتیش ہیں لیکن ابھی تک نامزد نہیں کیے گئے ۔ماہرین نے دائیں بازو کے انتہا پسندوں اور سفید فام بالادستی گروپوں کی طرف سے لوگوں کو بنیاد پرست بنانے اور فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت کیساتھ لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوششوں کے بارے میں برسوں سے متنبہ کیا اور 6جنوری کے حملے نے ان کے بدترین خدشات کو درست ثابت کر دیا۔ نشاندہی کردہ اہلکاروں میں کیپٹن ایملی رائنے ، ریٹائرڈ ایئر فورس لیفٹیننٹ کرنل لیری رینڈل بروک جونیئر،سابق فوجی سٹیورٹ رہوڈز،سابق نیوی سیل ایڈم نیوبولڈ شامل ہیں۔ٹیکساس سے ائیرفورس کا ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل کو سینٹ کے فلور پر ہیلمٹ اور زرہ پہنے تصویر بنوانے کے بعد گرفتار کیا گیا۔سان ڈیاگو سے تعلق رکھنے والی ایک اور ایئر فورس کے سابق فوجی کو کیپٹل پولیس آفیسر نے گولی مار کر ہلاک کردیا جب وہ ہاؤس چیمبر کے قریب رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ایک سابق نیوی اہلکار اور ورجینیا سے تعلق رکھنے والے دو پولیس اہلکار وں کو بھی ایف بی آئی نے گرفتار کیا ہے ۔اگرچہ پنٹاگون نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ کتنے دوسرے حاضر سروس اہلکار زیر تفتیش ہیں،فوج کی اعلی قیادت نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری سے افتتاح سے پہلے ہی کافی تشویش میں مبتلا ہے اور اس نے اس ہفتے ایک انتہائی غیر معمولی انتباہ جاری کیا ہے کہ آزادی اظہار کا حق کسی کو بھی تشدد کا حق نہیں دیتا ہے ۔دریں اثناء نو منتخب صدر جوبائیڈن نے کورونا ویکسی نیشن پلان اور معیشت بچانے کیلئے 1.9 کھرب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا ہے ۔جوبائیڈن کاکہنا ہے کورونا وائرس پر قابو پاتے ہی ہمیں مزید وقت ضائع نہیں کرنا ہوگا۔ ہمیں امریکی معیشت کو دوبارہ بہتری کی طرف لے جانا ہے ۔جو بائیڈن کی جانب سے کورونا ویکسی نیشن پیکج امریکی معیشت کو بچانے کے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت صدارت کے پہلے 100 روز میں ایک کروڑ افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا منصوبہ ہے ۔ پیکج کے تحت ہر امریکی شہری کو1400 ڈالر بھی فراہم کیے جائیں گے ۔جوبائیڈن نے کوویڈ 19 ویکسی نیشن پروگرام کیلئے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ کیسلر کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ نو منتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری 20 جنوری کو ہوگی۔ واشنگٹن کا علاقہ فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں نیشنل گارڈز کے دستوں نے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ 20 جنوری کو حلف برادری تقریب کے موقع پر کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کیلئے آزمائشی مشقیں بھی شروع ہیں۔ خفیہ اداروں کے سینکڑوں اہلکاروں نے بھی وائٹ ہاؤس، کیپٹل ہل و دیگر اہم سرکاری املاک کو گھیرے میں لے رکھا ہے ۔سربراہ واشنگٹن پولیس کے مطابق کیپٹل ہل پر حملے کے بعد سے واشنگٹن کو بڑے سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے صدر ٹرمپ صدارت کے خاتمہ کے بعد خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔یہ بھی کہا جا رہا ہے ٹرمپ کی وجہ سے ری پبلکن پارٹی دو گروپوں میں تقسیم ہو سکتی ہے ۔ مواخذے کی تحریک منظور ہونے میں ری پبلکن پارٹی کے دس ارکان کی ٹرمپ سے بغاوت اس بات کی نشاندہی کر رہی ہے کہ ٹرمپ کے اوول آفس چھوڑنے کے بعد سینٹ کے ریپبلکن ارکان بڑا سرپرائز دے سکتے ہیں۔ری پبلکن پارٹی کے جن دس ارکان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا انکا کہنا ہے کہ ٹرمپ آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ ملک پہلے اور پارٹی بعد میں عزیز ہے ۔ پیٹر میجر نے کہاہمارے سامنے دو باتیں تھیں یا تو ہم آئین کیساتھ کھڑے ہوں یا پھر ٹرمپ کیساتھ ، میں نے آئین کیساتھ کھڑا ہونا بہتر سمجھا۔ فریڈ اوپٹن نے کہا صدر ٹرمپ نے چار سالہ دور اقتدار سے لیکر اختتام تک جو کیا ہم ان غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کی حمایت نہیں کر سکتے ۔ لیز چینی کا کہنا تھا کیپٹل ہل پر حملہ ٹرمپ کے کہنے پر گیا گیا۔ جان کیٹکو نے کہا ہم نے آئین کی پاسداری کے حق میں فیصلہ دیا۔ ایڈھم کیز نیجر نے کہا ہم نے ٹرمپ کیخلاف فیصلہ کر کے اپنے عوام کے دل جیتے ہیں۔ ٹام رائس کے مطابق ٹرمپ کیخلاف ووٹ دیکر وہ عوام اور آئین کے سامنے سُرخرو ہوئے ہیں۔ بیٹلر ہریرا نے کہا ٹرمپ نے لوگوں کو اُکسا کر غیر آئینی اقدام کیا۔ ڈین نیوہاوس نے کہا ہم نے پارٹی کی بجائے آئین کو بچایا ہے ۔ ڈیوڈ ویلڈو نے کہا ہم تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔ انتونیو گینزالیز نے کہا کیپٹل ہل حملہ ٹرمپ کی جان نہیں چھوڑے گا ۔