مکرمی ! پاکستان میں جن ملازمین کا جتنا کم درجہ ہے ان کی تنخواہیں بھی اتنی کم ہیں اور کام بہت زیادہ ہیں۔ فرض کیا اگر کسی کی تنخواہ بیس ہزار ہے تو کیا اس تنخواہ میں گزارہ ممکن ہے؟ کیا اس تنخواہ سے کوئی انسان اپنی بہتر زندگی گزار سکتا ہے؟ کیا اس تنخواہ سے وہ اپنے کنبے کی بہتر کفالت کر سکتا ہے؟ کیا اس تنخواہ سے کوئی انسان سماجی ربط قائم رکھ سکتا ہے؟یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات اور حل تو موجود ہے مگر حل کرنے کے اقدامات کون کرے گا؟ اچھی تعلیم بہترین زندگی ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے۔ پاکستان میں مزدور، کم تنخواہ دار طبقے اور مظلوم کا ہمیشہ استحصال ہوتا رہا ہے۔ کسی حکومت نے کوئی بھی واضح پالیسی مرتب نہیں کی۔اکثر لوگ یہی کہتے رھتے ہیں کہ جس نے گریڈ حاصل کیا اور زیادہ تنخواہ کا حقدار ٹھرا تو اسکے پیچھے اسکی سالہا سال کی محنت ہے اور اب وہ اچھے عہدے پر کام کر رھا ہے تو اتنی تنخواہ کیوں نہ لے۔ پھر اس انسان کا کیا قصور ہے جس کے والدین کی آمدنی کم تھی جس کی وجہ سے وہ اسے تعلیم نہ دلا سکے باوجود اسکے کہ وہ ذھین و فطین تھا۔پاکستان میں تعلیم،صحت سمیت سب نعمتیں کم تنخواہ لینے والے کے مقدر میں نہیں ھیں۔ جبکہ یہی کم تنخواہ دار طبقہ پورے پاکستان کی ساکھ ہے اور اسی طبقے کی وجہ سے کسی ادارے کا نظام چلتا ھے۔اسی لئیے تنخواہ کو گریڈ کیساتھ منسلک کرنے کی بجائے کوئی ایسی پالیسی مرتب کرنی چاہئیے جس سے نظام زندگی چلانا ممکن ھو سکے۔ (محمد احمد چشتی)