وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشت گرد حملے سے متعلق بھارتی عدالت کا فیصلہ اس کے دوہرے معیار کی عکاسی کرتا ہے۔ بھارت نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت تو کی لیکن مسلمان شہداء اور مساجد کا ذکر تک نہیں کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر خارجہ کا بیان بالکل بجا اور درست ہے۔ ایک طرف تو بھارت اسلامی کانفرنس تنظیم کی رکنیت کے لیے مرا جا رہا ہے اور دوسری طرف صورتحال یہ ہے مسلمانوں پر پڑنے والی افتادپر منہ میں گھنگھنیاں ڈال لیتا ہے بلکہ نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی شہادتوں پر بھارت کے بعض حلقوں نے نہ صرف خوشی کا اظہار کیا بلکہ اس کی ویڈیو بنا کر بھی شیئر کی گئیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ دکھ کی گھڑیوں میں بھارت نے 12سال بعد سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کا فیصلہ سنایا بھی تو تمام حملہ آوروں کو بری کر دیا جنہوں نے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی ۔حقیقت یہ ہے کہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے لیے بھارت ایک ایسا ملک بن چکا ہے جہاں مظلوم طبقات کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں۔ دنیا بھارت کے ظالمانہ رویے کا نوٹس لے اور بھارتی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن سے کچھ سبق سیکھ لیں، جنہوں نے جانکاہ حادثہ پر مسلمانوں کو اپنے گلے سے لگا کر ان کی نہ صرف دلجوئی کی بلکہ پورے ملک میں سرکاری سطح پر اذان نشر کر کے مسلمانوں سے حسن سلوک کی لازوال مثال قائم کر دی۔