پشاور/لاہور/اسلام آباد (سٹاف رپورٹر/اپنے نیوز رپورٹر سے /نامہ نگار)پشاور ہائیکورٹ نے بس رپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ میں مبینہ بے ضابطگیوں، بجٹ میں اضافہ اور منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر نیب خیبرپختونخوا کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بی آر ٹی کیس میں محفوظ شدہ تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔فیصلے میں کہا گیا تفصیلی دلائل سننے کے بعد ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ معاملہ تحقیقات کیلئے نیب حکام کے حوالے کیا جائے ، ان حقائق کی وجہ سے کہ کام کا دائرہ کار 50 فیصد بڑھایا گیا اور اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 21 سے 24 جون تک تھی تاہم مکمل نہیں کیا جاسکا،تاخیرکس وجہ سے ہوئی ؟ فیصلے کے مطابق ابتدا ء میں منصوبے کیلئے تقریباً 49.3 ارب لاگت بتائی گئی تاہم بعد میں اسے بڑھا کر67.9 ارب تک کر دیا گیا۔فیصلے میں لکھا گیا منصوبہ ایک ایسی کمپنی کو سونپا گیا جو دیگر صوبوں میں اسی قسم کے کام کے حوالے سے بدنیتی کی بنا پر پہلے ہی بلیک لسٹ قرار دی جا چکی تھی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ دیگر منصوبوں کے فنڈز بی آر ٹی منصوبے میں لگائے گئے اور یہ ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ دیگر منصوبے بھی عوامی ضروریات کیلئے اہم ہیں، سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک بھی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ بی آر ٹی کی ڈیزائننگ میں مسلسل تبدیلیوں کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔عدالت نے تفتیش نیب کے حوالے کرتے ہوئے اسے 5 ستمبر تک رپورٹ عدالت کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے ۔عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کے ڈائریکٹر اسرارلحق کو فوری طور پر ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے ۔علاوہ ازیں نیب نے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب کراچی الطاف باوانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں تحقیقاتی وِنگز کے ڈائریکٹرز اور مختلف کیسز کی متعلقہ تحقیقاتی ٹیموں نے شرکت کی۔اجلاس میں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور میئر کراچی وسیم اختر سمیت مبینہ کرپشن اور فنڈز میں خورد برد کی متعدد شکایات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے ، ایم پی اے ہاسٹل اور اسمبلی کی عمارت کے تعمیراتی فنڈز میں خورد برد کرنے اور 352 غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے الزامات کے تحت 3 تحقیقات کی جائیں گی۔وسیم اختر اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے کئی افسران و عہدیداروں کے خلاف سال 2015 سے 2018 کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری 36 ارب کی رقم میں خورد برد کے الزام کے تحت انکوائری ہوگی۔اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) کے ڈی جی افتخار قائمخانی کے خلاف بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا، جن پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے ۔مقامی بلڈر کے خلاف 54 کروڑ سے زائد مالیت کے 1600 رہائشی اور کمرشل پلاٹس کی بکنگ کرکے عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دینے کے الزام کی انکوائری کی بھی منظوری دی گئی۔اجلاس میں سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائٹ) کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اور دیگر افسران کے خلاف سائٹ کے متعدد فنڈز میں خورد برد کرنے اور سپر ہائی وے پر پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹس کی انکوائری کا فیصلہ بھی کیا گیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) پیر فرید جان سرہندی کے خلاف 378 کانسٹیبلز کی غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے الزامات کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انکوائری کا آغاز بھی کیا جائے گا۔نیب راولپنڈی نے ایڈیشنل ڈائریکٹر/ممبر کنسلٹنٹس ہائیرنگ کمیٹی نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) طاہر مقبول خاکوانی کو گرفتار کر لیا۔نیب لاہور نے سٹیٹ لائف انشورنس کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی کرپشن کیس میں دو ملزمان محمد اشرف اور پٹواری محمد آصف،ایم این ایم موٹرسائیکلز کیس میں جنرل مینجر محمد ساجد نثار اور سٹاکسٹ نوید اظہر کو گرفتار کرلیا۔عدالت نے چاروں ملزمان کا 14 روزہ ریمانڈدے دیا۔مزیدبرآں ن لیگ خیبرپختونخوا کے صدر امیرمقام نیب میں پیش نہ ہوئے اور پیشی کیلئے مہلت مانگ لی۔ذرائع کے مطابق امیر مقام نے نیب کو درخواست بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے باعث پیش نہیں ہوسکتے ، وقت دیا جائے ۔ امیر مقام پر اسلام آباد، لاہور، پشاور میں جائیدادیں جبکہ سوات، شانگلہ اور پشاور میں زرعی اراضی خریدنے کا الزام ہے ۔