کابل (92 نیوز رپورٹ) افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس سے گٹھ جوڑ کی ایک اورگھناؤنی مثال سامنے آئی ہے ۔ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے دو ٹویٹس میں ہرزہ سرائی کی جبکہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کی آڑ میں بھارتی، افغان خفیہ ایجنسیوں کے آلہ کار پاکستانی سفارتی عملے کوہراساں کرنے کی مہم پر عمل پیرا ہیں۔ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے نامعلوم مظاہرین کا کیمپ لگا دیا گیا جہاں مظاہرین نے احتجاجی بینرز کیساتھ دھرنا دے رکھا ہے ۔ کیمپ کی قیادت افغان پارلیمنٹیرین شگوفہ نور زئی کر رہی ہیں۔ انتظامیہ،خفیہ ایجنسی اور دیگر ادارے ان مظاہرین کے مددگار ہیں۔نام نہاد احتجاجی کیمپ نے سفارتخانے کے صدر دروازے پر رکاوٹ پیدا کی جس کی وجہ سے آمدورفت معطل ہو گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارتی عملے نے افغان پولیس سے رابطہ کیا لیکن کابل پولیس نے تعاون سے انکار کر دیا۔افغان پولیس کا کہنا ہے انہیں اوپر سے حکم ہے مظاہرین جہاں چاہیں بیٹھیں، نہیں ہٹا سکتے ۔ پولیس کے مایوس کُن رسپانس کے بعد پاکستانی سفارتخانے نے افغان وزارت خارجہ سے بھی ہنگامی رابطہ کیا تاہم افغان وزارت خارجہ نے تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ لاہور ( رانا محمد عظیم) بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کیخلاف سازشیں تیز کر دیں۔افغان صدر کے نفرت انگیز ٹویٹ کے بعد افغانستان میں پاکستان کیخلاف را ،موساد ، این ڈی ایس اور افغانستان میں پناہ لینے والی کا لعدم تنظیموں کے رہنمائوں کی میٹنگ میں پاکستان میں لسانی فسادات اور پاکستان میں ان کی حمایت یافتہ اور ان کی فنڈنگ سے چلنے والی تنظیموں اور گروپوں کو متحرک کرنے اور ان کو مزید سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے متنازعہ ٹویٹ سے پہلے اشرف غنی کی اہم بھارتی ذمہ داران سے گفتگو ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی ایجنسی را کے پاکستان کے داخلی معاملات میں عمل دخل اور پاکستان مخالف قوتوں کو سپورٹ کرنے کے حوالے سے مزید ایسے شواہد مل گئے ہیں کہ یہ غیر ملکی قوتیں باقاعدہ پلاننگ کے تحت پر امن پاکستان کے اندر گھنائونا کھیل کھیلنے کی سازش کر رہی ہیں ۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ افغان صدر کے متنازعہ ٹویٹ کے بعد افغانستان میں را ، این ڈی ایس اور کا لعدم ٹی ٹی پی کے کچھ رہنمائوں کی میٹنگ ہو ئی جس میں یہ پلان تیار کیاگیا کہ پاکستان کے اندر پرامن ماحول کو خراب کرنے کیلئے بھاری فنڈنگ کیساتھ ان گروپوں کو متحرک کیا جائے جو ان کے پے رول پر چل رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ، لسانی و مذہبی فسادات کو خصوصی ایجنڈے پر رکھا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے اس خوفناک سازش کے تحت طلبا کو استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور لسانی فسادات کرانے کی بھی سازش کی گئی ہے ۔ پاکستان کے اہم ادارے نہ صرف اس گھنائونی سازش سے آگاہ ہو چکے ہیں بلکہ اس کے سد باب کیلئے کام بھی شروع ہو چکا ہے ۔