شا ہکار نبوت ،پروردہ ء آغوش رسالت،،مخزن جود و کرم ،باب مدینۃالعلم ،صاحب اخلاق و کردار،عابد شب زندہ دار،دلیر بہادر نڈر اور جانباز مجاہد،چوتھے خلیفہ راشد،شیر خدا ، امام الاتقیاء ،مظہر کمالات مصطفی ،سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم ہیں، صحابہ کرام اور خلفائے راشدین میں سے آپ کو یہ امتیازاور انفرادیت حاصل ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ترین رشتہ دار بھی ہیں اور تربیت یافتہ بھی ،صحابی بھی ہیں اور اہل بیت کے ممتاز فرد بھی ۔ ان سے محبت اور عقیدت مندی کا تقاضا ہے کہ ان کی عظمت کو دل سے تسلیم اور عملاً اس کا اقرار واظہار کیا جائے کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فطری ،بدیہی اور نا گزیر تقاضا یہی ہے ۔آپ کی بارگاہ قدس میں اس امت کے ہر فرد نے خراج عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بڑی کثرت کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کو دیکھتے رہتے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ حضرت علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے ۔(الصواعق المحرقہ)اسی طرح ایک اور روایت ہے :حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت علی کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے ۔(المستدرک للحاکم ) حضرت سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تین خوبیاں ایسی نصیب ہوئیں،اگر مجھے ان میں سے ایک بھی مل جاتی تو میرے لیے دنیا ومافیہا سے بہتر ہوتیں۔نبی کریم ﷺنے اپنی لختِ جگر سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا ان سے نکاح فرمایا۔نبی کریم ﷺنے انہیں مسجد میں سکونت عطا کی۔خیبر میں عَلَم(جھنڈا) انہیں عطا کیا۔ایک دفعہ ایک آدمی نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے بارے میں پوچھا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا گھرانہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان میں سے ایک بہترین گھرانہ ہے ۔ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم تمام لوگوں میں سب سے بڑھ کر سنت کے عالم ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں قرآن پاک میں جو کچھ حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کی شان میں نازل ہوا ہے کسی اور کی شان میں نازل نہیں ہوا۔سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ بہترین انسان تھے ۔ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہابیان کرتی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب غصہ میں ہوتے تو سوائے علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے کسی کی مجال نہ تھی کہ آپ سے گفتگو کرے ۔ سیدناامام حسن بن علی علیہ السلام اپنے والد محترم کے بارے میں فرماتے ہیں:انہوں نے لوگوں کو صراط مستقیم دکھایا اور ان کے لئے دین کو قائم اور سیدھا کیا جب وہ ٹیڑھا ہوا۔حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے سوائے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کے کسی شخص نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ مجھ سے جو چاہو سوال کرو۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:ہم لوگ آپس میں کہا کرتے تھے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اہلِ مدینہ میں سب سے زیادہ معاملہ فہم ہیں۔حضرت عبد اللہ ابن ِعباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:مدینہء منورہ میں فصلِ قضایا اور علمِ فرائض میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے زیادہ علم رکھنے والا کوئی نہ تھا۔حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ میری طرح زندگی گزارے اورمیری طرح جنت الخلد میں رہے جس کا میرے رب نے میرے مرنے کے بعد مجھ سے وعدہ کیا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کی اطاعت کرے کیوں کہ وہ تمہیں سید ھے راستے سے ہٹنے نہ دیں گے اور تمہیں گمراہی میں داخل نہ ہونے دیں گے ۔حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم، منافقین کو اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب، نمازوں سے پیچھے رہ جانے اور ان کے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ بغض وعداوات سے پہچانتے تھے ۔ امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول کے اصحاب میں سے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کے بے شمار فضائل و مناقب ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ سا بق الاسلام ہونے کے علاوہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرابت دار ہیں۔ رشتے داری کے تعلق میں سب سے بڑھے ہوئے اور حقوق قرابت کو سب سے زیادہ پہچاننے والے تھے ۔عبد اللہ بن عیاش بن ابو ربیعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کے اندر علم کی پوری پختگی اور مضبوطی تھی اور آپ حضور نبی کریم کی قرابت، تقدم اسلام، داماد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،فقہ ،حدیث،جراء ت ،جنگ ،سخاوت مال کی وجہ سے افضل ہیں۔ خواجہ جنید بغدادی قدس سرہٗ فرماتے ہیں کہ شیخنا فی الاصول والبلاء علی المرتضیٰ۔ یعنی حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس طریق میں ہمارے امام ہیں ۔اللہ تعالیٰ آپ کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ سچی محبت کی توفیق عطافرمائے ۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مآخذ:(تاریخ الخلفائ،فضائل صحابہ،مناقب علی،سیرت علی المرتضیٰ،طبرانی)