اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے کورونا سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت ناگزیر حالات میں وفاقی حکومت صوبوں کو ہدایات جاری کرنے کی مجاز ہے اور صوبے ان ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے کیس کی مزید سماعت 8جون تک ملتوی کرکے وضاحت کی ہے کہ ہفتہ اور اتوار کو کاروبار کھولنے کی اجازت صرف عید تک کے لئے ہے ۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ ملک کے وسائل صرف عوام کے لئے ہیں ،خاص کلاس کے لئے نہیں۔ عدالت نے این ڈی ایم اے ،وفاقی وزارت صحت،چاروں صوبوں،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گلگت بلتستان حکومت سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی جبکہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے این ڈی ایم اے کی کاوشوں کو سراہا۔ عدالت نے قراردیا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے کی رپورٹ بڑی مفید ہے ۔ عدالت نے دو ہفتے کے اندر سینٹری ورکرز کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی اور حفاظتی کٹس فراہم کرنے کی ہدایت کی جبکہ وفاق اور چاروں صوبوں سے معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے قرار دیا کورونا سنجیدہ مسئلہ ، ملک میں وائرس مزید پھیلنے کا امکان بھی ہے جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے سنگین میڈیکل ایمر جنسی نافذ کرنا اور تمام وسائل اس طرف موڑنا پڑیں ۔عدالت نے کورونا کی شدت جاننے کے لئے ماہرین کی کمیٹی قائم کرنے کی اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کردی ۔چیف جسٹس نے کہا پاکستان کو ہر چیز میں خود کفالت کی طرف جانا ہوگا، پاکستان سٹیل چل پڑے تو جہاز اور ٹینک بھی یہاں بن سکتے ہیں لیکن اسے سیاسی وجوہات پر چلنے نہیں دیا جاتا، تھرڈ کلاس چیزیں چین سے منگوائی جاتی ہیں،کراچی میں سکریپ جھولا رنگ کرکے لگایا گیا جس سے بچے مر گئے ۔چیف جسٹس نے کہاکورونا کے مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے ، قرنطینہ سنٹرز میں واش رومز صاف نہیں ہوتے ،، سب لوگ صرف پیسے سے کھیل رہے ہیں کسی کو انسانوں کی فکر نہیں، چین کی ایک ہی پارٹی سے این ڈی ایم اے سامان منگوا رہا ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ ڈیسٹو پاکستان آرمی کیا چیز ہے ؟ چیئر مین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ڈیسٹو ایس پی ڈی کی ذیلی کمیٹی ہے ۔اٹارنی جنرل نے کہا پیرکو یہ تاثر گیا کہ کورونا سیریس مرض نہیں ، جون کورونا کے لیے انتہائی خطرناک ہے اورلوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ یہ ہماری وجہ سے نہیں کھل رہے ، آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں، سندھ حکومت کے فیصلوں میں بڑا تضاد ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ مناسب ہوگا عدالت ہفتہ اتوار کی کاروباری سرگرمیوں کا معاملہ حکومتوں پر چھوڑ دیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا مالز کھولنے کا الزام عدالت پر نہ لگائیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ٹڈی دل کو قابو نہ کیا تو آئندہ سال فصلیں نہیں ہونگی۔چیئر مین این ڈی ایم اے جنرل افضل خان نے کہاتوقع ہے ٹڈی دل سے جلد نمٹ لیا جائے گا۔