قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاک ڈائون کی موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔ جمعہ کے روز بھی کاروبار کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صرف ہفتہ اور اتوار لاک ڈائون رہے گا۔ کاروباری مراکز، مارکیٹیں شام سات بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی، تعلیمی ادارے، شادی ہال بدستور بند رہیں گے۔ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ چند شعبے بند باقی کھول رہے ہیں، اس طرح کا لاک ڈائون نہیں چاہتے جیسے یورپ میں کیا گیا۔ اب تو امیر ترین ملکوں میں لاک ڈائون کھولا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم کی یہ بات بالکل بجا اور درست ہے کہ دنیا بھر میں اب لاک ڈائون میں نرمی کی جا رہی ہے۔پاکستان میں تو اس سے بہت پہلے لاک ڈائون میں نرمی کر دی گئی تھی کہ پاکستان کے حالات یورپی اور ترقی یافتہ ممالک سے یکسر مختلف ہیں۔ یہ بھی بجا ہے کہ لاک ڈائون کو بہت طویل عرصے تک رہنے سے تجارتی سرگرمیاںبھی متاثر ہو رہی ہیں جس سے مزدوروں کے مالی مسائل میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ صنعتی پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے، جو ملکی معیشت کیلئے کسی طرح بھی مفید نہیں۔ لہٰذا چند شعبوں کے سوا باقی تمام کاروبار کھول دینے کا فیصلہ بلاشبہ خوش آئند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ لاک ڈائون میں کی جانے والی بتدریج کمی سے کورونا مریضوں کی تعداد اور پھیلنے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بحیثیت قوم ہم سب کا فرض ہے۔پر ہجوم جگہوں پر جانے سے گریز کیا جائے اس میں سب کی بھلائی ہے۔