اسلام آباد(خبر نگار، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کالاباغڈیم کیلئے حکومت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پرعملدرآمد کروائے ،عالمی بینک اوربین الاقوامی ماہرین کی رپورٹ میں بھی پانی اور بجلی کیلئے کالاباغ ڈیم کوناگزیر قراردیا گیا۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرمخالفین کے خدشات بلاوجہ ہیں،صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کی مخالفت ختم کریں۔حکومت نیک نیتی سے مخالفین کے خدشات دور کرے ۔ صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کی مخالفت ختم کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس کا تحریری حکم جاری کردیا ہے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 26صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ خود تیار کیا۔تحریری حکم کے مطابق عدالت نے کہا کہ دنیا کی تمام معیشتوں کا انحصار پانی پر ہے ،اس وقت ملک میں زندگی کی بقا کیلئے پانی کی سخت ضرورت ہے ۔ پانی کے استعمال کی قیمت لی جائے تاکہ پانی کا استعمال ذمہ داری سے ہو۔ پانی کے استعمال کا تخمینہ لگانے کیلئے انڈس ریوراتھارٹی میٹر لگائے جائیں،بارش کا پانی جمع کرکے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ مشترکہ مفادات کونسل نے 16ستمبر 1991ء کو کالاباغ ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا۔دوسرا فیصلہ 9مئی 1998ء کوکیا۔مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پرآج تک عمل نہیں کیا گیابلکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 154کے تحت فیصلوں پرمن وعن عمل کرے ۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی منتقلی کے معاملے میں غلط بیانی پر نیب نے سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگ لی ہے ۔منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے روبرو ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب حیدر علی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ سے بھی اپنی غلطی پر معافی مانگ چکے ہیں جسے فراخ دلی سے قبول کیا گیا۔ دریں اثنا سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت نے پاکستان اور بھارت میں قید ماہی گیروں سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی جیلوں میں جولائی 2018 تک 357 پاکستانی قید ہیں، پاکستانی جیلوں میں 445 بھارتی قید ہیں، حکومت پاکستان قیدیوں تک قونصل رسائی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ مزید برآں سپریم کورٹ نے نیب میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والے ہر صورت گھر جائیں گے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے نیشنل بینک کے وکیل کو کہا کہ اگر انھیں عدالت کے فیصلے پر اعتراض ہے تو نظر ثانی درخواست دائر کریں ۔ انہوں نے کہا نیب غیر قانونی تقرریوں پر دوسروں کے خلاف ریفرنس فائل کرتا ہے تو خود نیب میں غیر قانونی تقرریوں پر آنکھیں بند کیوں کئے ۔فاضل جج نے کہا نیب میں غیر قانونی تقرریاں کرنے والوں کے خلاف بھی ریفرنس فائل کرے ۔ سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بنچ نے زیادتی کے بعد خاتون کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو 12 سال بعدعدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا ہے ۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی شریعت ایپلٹ بنچ نے ملزمان مبشر اور سیف اﷲ کی جانب سے شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ ملزمان کا نام ایف آئی آر میں ہی نہیں تھا کیسے عدالتوں نے ان ملزمان کو سز ادے دی ، بیچارے بے گنا ہ 2006سے جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ عدالت نے شرعی عدالت اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کالعدم قراردیتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ ملزمان مبشر اور سیف اﷲ پر 2006میں گوجرانوالہ کے علاقہ گکھڑ منڈی میں روبینہ نامی خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت جبکہ شرعی عدالت نے ملزمان کی سزاکم کرکے عمر قید کردی تھی۔