لاہور(اپنے نیوز رپورٹر سے ،کرائم رپورٹر،سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) احتساب عدالت لاہور کے جج امیر محمدخان نے قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو چودھری شوگر ملز کیس میں 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب لاہور کے حوالے کرکے ہدایت کی کہ انہیں تفتیش میں ہونے والی پیشرفت رپورٹ کے ساتھ دوبارہ 25اکتوبر کو پیش کیا جائے ، حکام نے نواز شریف کو تفتیش کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز ٹھوکر نیاز بیگ منتقل کرکے ڈے کیر سینٹر کو سب جیل قرار دیدیا ، نواز شریف سے صرف تفتیشی افسر اورمجاز افراد کو ملنے اوربحیثیت سابق وزیر اعظم گھر کے کھانے کی اجازت ہو گی۔نیب حکام نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کر کے احتساب عدالت میں پیش کیا۔ نیب ٹیم 10بجکر16منٹ پر نواز شریف کو لے کر کمرہ عدالت میں پہنچی،سماعت دو گھنٹے تک جاری رہی۔نیب پراسیکیوٹر اسداﷲ اعوان نے نواز شریف کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی اور کہا وارنٹ گرفتاری دکھا کرملزم کو باقاعدہ گرفتار کیا گیا،وہ چودھری اور شمیم شوگر ملز میں شیئر ہولڈرز رہے ،1992 میں نواز شریف وزیر اعظم تھے ، اس وقت ایک کروڑ 55 لاکھ ڈالر چودھری شوگرملز کیلئے قرضہ ظاہر کیا گیا، قرضہ آف شورکمپنی چیڈرون جرسی لمیٹڈ سے حاصل کیا لیکن اس کا اصل مالک ظاہر نہیں کیا گیا،تب نوازشریف تینتالیس ملین شیئرز کے مالک تھے ، یہ نہیں بتایا شیئرزکہاں سے آئے ۔انہوں نے 2008 میں 400 ملین کے شئیرز حاصل کئے جبکہ گوشواروں میں آمدنی 47 ملین ظاہر کی، نواز شریف نے ملز میں 2000 ملین روپے کی سرمایہ کاری اثاثوں میں ظاہر نہیں کی اورمریم نواز اور یوسف عباس سے مل کر 410 ملین کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر ملکی شہری نصیر لوتھا کو منتقل کی، رقم دوبارہ 2014 میں نواز شریف کو واپس منتقل ہو گئی، نواز شریف نے مریم نواز اور یوسف عباس سے ملکر 1200 ملین مالیت کی شمیم شوگر ملز بنائی، رقم کے ذرائع واضح نہیں۔ جب اثاثے بڑھے اُس وقت وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ، وزیر خزانہ بھی رہے ،انہوں نے تحقیقاتی ٹیم کے سوالوں کے جواب ہی نہیں دیئے ،سٹیٹ بینک سمیت دیگر بینکوں میں موجود 48 اکاونٹس کی چھان بین کی گئی جس کے دوران بھاری منی لانڈرنگ کے شواہد ملے جن پر تحقیقات کرنا باقی ہے ، یہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہے اورملز کے شیئرز غیر قانونی طریقہ سے خریدے ،انکی آمدن سے اثاثے مطابقت نہیں رکھتے ،نواز شریف نے مریم نواز اور یوسف عباس کو ملا کر بیرون ملک سے ایک کروڑ 55لاکھ ڈالرزغیر قانونی طریقہ سے منتقل کرائے ، بیرون ملک رقم فراہم کرنے والی کمپنی کا مالک کون ہے معلوم نہیں ہو سکا۔ امجد پرویز نے نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہانواز شریف کبھی ڈائریکٹر اور شیئر ہولڈر نہیں رہے ۔ نواز شریف نے روسٹر م پر آکرکہا اگر یہ میرے اوپر ایک روپے کی بھی کرپشن ثابت کر دیں تو میں سیاست سے دستبردار ہو جاؤں گا، ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جار ہا ہے تاکہ ہم سیاست چھوڑ دیں، مشرف نے نیب صرف میرے لئے بنائی۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہااگرمجھے کالا پانی یا گوانتا ناموبے لے جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں ہم ڈٹے اور کھڑے ہیں،میں توپہلے ہی قید کاٹ رہا ہوں،جم کرمقابلہ کرینگے ،اللہ کے فضل سے ہمارا سر کوئی نہیں جھکا سکتا، فضل الرحمان نے الیکشن کے فوری بعد اسمبلیوں سے استعفے دینے کا کہا تھا ،میں سمجھتا ہوں ان کی بات کو رد کرنا بالکل غلط تھا،ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی وجہ سے آج اس جگہ ہوں، ووٹ کو عزت دو پر پہلے بھی ڈٹا تھا اور اب بھی ڈٹا ہوا ہوں، دنیا میں عزت کمانے کیلئے ہمیں ووٹ کو عزت دینا ہوگی، ایک دمڑی کی کرپشن نہیں کی،انکے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، آزادی مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہیں شہباز شریف کو خط میں سب کچھ لکھ کر بھیج دیا ہے ،میرا خیال ہے وہ بریف کریں گے ۔عدالت میں احسن اقبال، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، آصف کرمانی ودیگر بھی موجود تھے جنھوں نے نواز شریف سے مختصر ملاقات کی،جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ نواز شریف کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تو وکلاء نے شیر ، شیر کے نعرے لگائے ۔ رش کے باعث کمرہ عدالت پڑی میز ٹوٹ گئی،کارکنان نے احتساب عدالت کی طرف جانے سے روکنے پر سول سیکرٹریٹ کے باہر ٹائر جلا کر شدید احتجاج کیا ۔کئی کارکن پولیس کی گاڑی پر چڑھ کر نعرے لگاتے رہے ۔