اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فاٹا‘ کے پی کے اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں سیاسی‘ مذہبی اور سماجی تنظیموں اور 71 کالعدم تنظیموں کی سرحد پار فنڈنگ روکنے کے لئے پہلی مرتبہ کراس بارڈر کرنسی موومنٹ ڈائریکٹوریٹ نے قائم کر دیا اور گزشتہ سال کے دوران منی لانڈرنگ کی مد میں پکڑے جانے والے کیس بھی ڈائریکٹوریٹ کے سپرد کر دیے گئے ہیں، جس میں شامل عملے کی تربیت امریکی سفارتخانے کے ہوم لینڈ سکیورٹی سیکشن کی جانب سے خصوصی طور پر کی گئی ہے ۔اب جبکہ پیر کے روز پاکستان کے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے دوبارہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں تو ایسی صورتحال میں درجنوں کالعدم تنظیموں کو کی جانے والی فنڈنگ کی روک تھام کے لئے ڈائریکٹوریٹ کو فعال کرنا پاکستان کاانتہائی بروقت اقدام قرار دیا جا سکتاہے۔ اس سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے یہ موقف اپنانے میں آسانی ہو گی کہ حکومت پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف کس کس سطح پر کیا کیا اقدام کر رہی ہے ۔تاہم ان فعال اور حقیقی اقدامات کے باوجود پاکستان کو اپنے قومی وقار کا کسی بھی سطح پر کسی فورم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ان کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات کے ضمن میں امریکی اور دوسرے غیر ملکی اثرورسوخ کو خاطر میں لانا چاہئے۔ پاکستان کو باور کرانا ہو گا کہ اگر وہ یہ اقدامات کر رہا ہے تو اس میں اس کا اپنا مفاد ہے، لہٰذا اسے اس ضمن میں امریکہ سمیت کسی بھی غیر ملکی طاقت کے تقاضے پورے کرنے کیلئے ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جس سے پاکستان کی سلامتی اور وقار کو کسی بھی قسم کا گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو