معزز قارئین!۔ سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں ، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے پانچوں جج صاحبان کی طرف سے متفقہ طور پر ، وزیراعظم نواز شریف کو آئین کی دفعہ "62-F-1" کے تحت صادق اور امین نہ پاکر نااہل قرار دینے کے بعد ، یکم اگست 2017ء کو شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم منتخب ہونے پر نااہل وزیراعظم اور اُن کی بیٹی مریم نواز نے ، میڈیا اور عام جلسوں سے خطاب کرتے ہُوئے ، جِس ، طرح پاک فوج اور اعلیٰ عدلیہ کے خلاف ہزہ سرائی کا مظاہرہ کِیا اور جب اُسے الیکٹرانک میڈیا دِکھایا گیا تو وہ پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب بن گیا۔ کرپشن کے مختلف مقدمات میں ملوث خاندانِ شریفاں کے سردار ؔ کو ہیرو بنا کر پیش کِیا گیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وفاقی اور پنجاب کے وزراء اور مسلم لیگ (ن ) کے اکثر ارکان نے بھی اپنے قائدین کی روش اختیار کرلی تھی۔ نواز شریف اور مریم نواز نے پاکستان کے مختلف علاقوںمیں جتنے بھی جلسے کئے ، اُن کے اخراجات وفاقی حکومت اور پنجاب میں میاں شہباز شریف کی حکومت نے برداشت کئے۔ رواں سال 6 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ’’ ایون فیلڈ ریفرنس‘‘ میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال اور اُن کے میاں کیپٹن( ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا دِی اور اُنہیں 10 سال کے لئے نااہل قرار دے دِیا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو 1 ارب 65 کروڑ روپے جرمانہ بھی کِیا گیااور حسین نواز اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ جاری کر کے لندن فلیٹس کو بحق سرکارِ پاکستان ضبط کرنے کا حُکم دِیا۔ نوازشریف اور مریم نواز ،بیگم کلثوم نواز کی تیمارداری کے لئے لندن میں تھے ۔ اُنہوں نے نیب عدالت کا فیصلہ وہیں سُنا۔ لندن سے پاکستان روانہ ہونے سے پہلے 13 جولائی کو، نواز شریف نے ’’ریاست ِ پاکستان ‘‘ کو دُنیا کا بدترین ملک قرار دیتے ہُوئے کہا کہ ’’ پاکستان کے لوگ انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں ۔ نواز شریف نے اعلیٰ عدلیہ پر طنز کرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ عدالتوں کے فیصلے کہیں اور لِکھے جاتے ہیں ‘‘۔ یاد رہے کہ ’’ 17ستمبر 2017ء کومنعقد ہونے والے لاہور کے حلقہ این۔ اے۔120 کے لئے بیگم کلثوم نواز مسلم لیگ (ن) کی امیدوار تھیں تو، اُنہیں کیپٹن (ر) محمد صفدر نے ’’مادرِ ملّت ثانی‘‘ کا خطاب بھی عطا کردِیا تھا۔ یاد رہے کہ ’’نااہل ہونے سے پہلے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک مصاحب سے اپنے لئے ’’ قائداعظم ثانی‘‘ کے عنوان سے ایک کتاب بھی لکھوائی۔ نواز شریف اور مریم نواز کا خیال تھا کہ ’’جب اُن کا طیارہ لاہور کے ہوائی اڈّے پر اُترے گا تو، وہاں اُنہیں نُون لیگ کے لیڈروں اور کارکنوں سمیت ، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہُوا سمندر اُن کا استقبال کرے گا لیکن ، بہت مایوسی ہُوئی۔میاں شہباز شریف کی قیادت میں اور کئی شہروں سے (ن) لیگ کے مختلف لیڈروں کی قیادت میں جلوس ائیر پورٹ تک نہ پہنچ سکے ۔ "N.A.B" اور سکیورٹی حکام نے باپ ، بیٹی کو طیارے سے گرفتار کر کے ایک دوسرے طیارے میں اڈیالہ جیل پہنچا دِیا‘‘۔ رائے ونڈ کی ’’آپی جی ‘‘ نے اپنے بیٹے نواز شریف اور پوتی سے دوسرے دِن اپنے چھوٹے بیٹے میاں شہباز شریف کی قیادت میں اڈیالہ جیل جا کر ، اُن سے ملاقات کی ۔خبروں کے مطابق ’’ آپی ۔جی‘‘ اُن سے مِل کر روتی رہیں !‘‘۔ خبروں کے مطابق پنجاب کے مختلف علاقوں میں مسلم لیگ (ن) کے کئی قائدین اور کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے اُنہیں گرفتار کر لِیا گیا جن ، میں شہباز شریف ، شاہد خاقان عباسی ، حمزہ شہباز ، راجہ ظفر اُلحق ، جاوید ہاشمی ، مشاہد اللہ خان ، مریم اورنگزیب اور سائرہ تارڑ بھی شامل ہیں ۔ خبروں کے مطابق نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن( ر) محمد صفدر کے خلاف مقدمہ کی سماعت کُھلی عدالت میں نہیں بلکہ اڈیالہ جیل میں ہوگی جہاں ، صِرف نیب اور صفائی کے وُکلاء کو داخلے کی اجازت ہوگی اور میڈیا کو بھی ۔ میاں شہباز شریف نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف مقدمہ کی سماعت جیل میں کرنے کی مذمت کرتے ہُوئے کہا ہے کہ ’’ جیل میں تو، دہشت گردوں کا "Trial" ہوتا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ’’ مَیں بہت جلد پر امن احتجاج کی "Call" دوں گا اور اُس کے لئے ہم بازوئوں پر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کریں گے ‘‘۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف جناب عمران خان کہتے ہیںکہ ’’ مَیں شہباز شریف کوبھی کرپشن کے مقدمات میں اڈیالہ جیل پہنچا کر دم لوں گا۔اُنہوں نے کہا کہ’’Game ‘‘ ابھی ختم نہیں ہُوئی۔ ہم ڈاکوئوں سے کرپشن کا پیسہ بھی واپس لیں گے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’نواز شریف کے حق میں مظاہرے کرنا مسلم لیگی کارکنوں ک حق تھا۔ اُن کی گرفتاریاں میری سمجھ سے بالا تر ہیں ‘‘۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اور لیڈر سیّد خورشید شاہ نے میاں نواز شریف سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ مَیں تو، ہمیشہ ہی نواز شریف کو بتاتا رہا ہُوںکہ ’’ آپ کی آستین میں تو سانپ ہیں لیکن ، اُنہوں نے میری بات پر غور نہیں کِیا۔ جِس کا خمیازہ آج اُنہیں بھگتنا پڑ رہا ہے! ‘‘۔بھولے شاہ صاحب!۔ آپ نواز شریف کی آستین کی طرف دیکھتے ہی کیوں ہیں ؟۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دانشور اور شاعر ِسیاستدان بیرسٹر اعتزاز احسن کا انداز مختلف ہے ۔ کہتے ہیں کہ ’’ نواز شریف کی آمد کے بعد 14 جولائی کے واقعات حیرت انگیز ہیں ، جن کی توقع نہیں جاسکتی تھی۔ میاں شہباز شریف اور مسلم لیگی قیادت نے نواز شریف کو دھوکہ دِیا ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ’’ سردار ایاز صادق ؔ، خواجہ محمد آصف ، خرم دستگیر اور رانا ثناء اللہ سب کے سب نواز شریف کو تنہا چھوڑ کر چلے گئے‘‘۔ شہباز نے تو، نواز شریف کو لندن سے بلا کر اُن کی پیٹھ میں چُھرا گھونپ دِیا ہے ۔ نواز شریف کے ساتھ وہی ہُوا جو جنگ پلاسی میں نواب سراج اُلدّولہ کے ساتھ مِیر جعفر نے کِیا تھا۔ اِتنا بڑا دھوکا سیاسی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا‘‘۔ حیرت ہے کہ ’’ اعتزاز احسن صاحب نے ’’ایسٹ انڈیا کمپنی ‘‘ کے دَور میں بنگال کے نواب سراج اُلدّولہ کودغا دینے والے میر جعفر ؔ کو تو، یاد کِیا لیکن ، اُنہوں نے میسور کے حکمران نواب حیدر علی کو دغا دینے والے ، دکن کے مِیر صادق ؔ کو یاد نہیں کِیا۔ دونوں دغا بازوں کے بارے میں علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ … جعفر ؔاز بنگال و صادق ؔاز دکن! ننگ ِ آدم ، ننگ دِیں، ننگِ وطن! یعنی۔ ’’ بنگال کا جعفر ؔاور دکن کا صادق ؔ۔ دونوں ، انسانیت ، مذہب اور وطن سب کے لئے باعث ِ ننگ ہیں‘‘۔ اعتزاز احسن صاحب سے معذرت کے ساتھ کہ ’’ آپ نے میاں شہباز شریف کو اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی کی پیٹھ میں چُھرا گھونپنے کا مجرم تو ٹھہرا دِیا لیکن، یہ دونوں بھائیوں کا گھریلو معاملہ ہے؟۔ آپ نے زیادتی تو یہ کی کہ پاکستان کے سب سے بڑے ’’معاشی دہشت گرد‘‘ نواز شریف کو ’’ایسٹ انڈیا کمپنی ‘‘ کے خلاف جہاد کرنے والے بنگال کے نواب سِراج اُلدّولہ سے ملا دِیا ہے؟ ۔ چہ نسبت خاک را ، با عالم پاک؟‘‘ نواب سراج اُلدّولہ کا اصل نام محمدؔتھا اور سِراج ؔاُلدّولہ لقب۔ یوں تو، نواز شریف کا پورا نام بھی ۔ محمد ؔ نواز شریف ہے لیکن ، وہ مودی ؔنواز شریف کہلاتے ہیںاور عجیب بات ہے کہ’’ ایون فیلڈ ریفرنس‘‘ کے مفرور ملزمان ۔ مودی ؔنواز شریف کے دونوںمفرور بیٹوں کے نام بھی حضور پُر نورؐ کے نواسوں حضرت امام حسن ؑ اور حضرت امام حسین ؑ کے اسم ہائے گرامی پر ہیں اور مریم ؔ نواز کا نام بھی حضرت عیسٰی ؑکی مقدس والدۂ محترمہ حضرت مریم ؑ کے نام پر اور کیپٹن(ر) محمد صفدر ؔ کے نام کو بھی متبّرک کہا جاسکتا ہے ۔ صفدر ؔ۔ ’’ شیرخُدا‘‘ حضرت علی ؑ کا صفاتی نام ہے ۔(دشمن کے ) ’’لشکر کو پھاڑنے والا ‘‘ اب کرلو جو کرنا ہے ؟۔