اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے میں کبھی اینٹی امریکہ اور اینٹی یورپ نہیں رہا، ہم دوستی کرنا چاہتے ہیں غلامی نہیں، امریکہ روس سے تیل کم قیمت پر طے کرنے پر ناراض ہوا، حکومت کو ہٹانا ہی تھا تو ایسے لوگ لاتے جن کی ہم سے زیادہ اہلیت ہوتی،ڈونلڈ لو نے دھمکی دی جو 22کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے ، کہا گیا عمران خان بچ گیا تو پاکستان کو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا،دھمکی کے اگلے دن تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی۔ اوورسیز پاکستانیوں سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے اچھے تعلقات تھے ، بدقسمتی سے امریکہ کو عادت پڑی ہوئی ہے ، پاکستان سے جو بھی بات منوانی ہو اس کا حکم ہوتا تھا اور یہاں سیلوٹ مارا جاتا ہے اور ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی تھی، اگر ان کا حکم ماننے میں ہمارے پاکستانی قربان ہوتے ہیں تو میرا اس بات پر اختلاف ہے ،دہشتگردی کی جنگ کیخلاف15 سال آواز اٹھائی، کہتا رہا افغانستان میں بھی فوجی آپریشن حل نہیں، مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا امریکی عہدیدار نے دھمکی دی کہ بمباری کرکے پتھروں کے دور میں بھیج دیں گے ، وہ دباؤ برداشت نہ کرسکا اور پاکستان کو جنگ میں شامل کرادیا،اس کے بعد ہم گرتے ہی گئے اور قبائلی علاقے میں فوج بھجوادی، قبائلی علاقے سے سوویت یونین کیخلاف جنگ لڑی گئی، اس وقت وہ جہاد تھا، اس بار امریکہ آیا تو کہا یہ دہشتگردی ہے ، اس کا نتیجہ یہ نکلا وہ ہمارے خلاف ہوگئے ،پاکستان نے امریکی جنگ میں شرکت کرکے سب سے بھاری قیمت ادا کی،امریکہ اور اتحادیوں کے جتنے فوجی مارے گئے اس سے بھی تین گنا زیادہ پاکستانی فوجی شہید ہوگئے ، 80 ہزارجانیں گئیں، ملک تباہ ہوگیا، میری ترجیح یہ تھی ہماری فارن پالیسی پاکستانیوں اور ملک کی بہتری کیلئے ہونی چاہئے ، ہمیں کسی اور ملک کیلئے اپنے ملک کو قربان نہیں کرنا چاہئے ، چین سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں، یہ ہمارے مفاد میں ہے ان سے مزید اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، وہاں بھی مسئلہ پید اہوا، روس سے تعلقات میں بہتری بھی چاہتے تھے ، سرد جنگ کے بعد پہلی بار ہمیں موقع ملا، روس سے تیل،گیس اور گندم سستی ملنی تھی، بھارت بھی روس سے سستا تیل منگوا رہا ہے ، اس پر بھی امریکہ ناراض ہوگیا،امریکہ پاکستان میں اڈے چاہتا تھا جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں تھا، ہم نے 80 ہزار لوگ مروا دیئے ، کسی نے اس پر تعریف نہیں کی بلکہ ان کے کئی سیاستدانوں نے کہا پاکستان کی وجہ سے افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکے ، اتنا بڑا جھوٹ بولا گیا، ان کی وجہ سے ملک تباہ ہوگیا، قبائلی علاقہ اجڑ گیا ،ایسے میں اڈے دینے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا تھا، اس وجہ سے مزید مسائل پیدا ہوئے اور وہاں ہماری حکومت کیخلاف سازش تیار ہوئی ، یہاں کے میر جعفر اور میر صادق بھی ان کیساتھ مل گئے ،جولائی میں سمجھ گیا تھا کچھ ہو رہاہے ، امریکی سفارتخانے میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں بڑھ گئی تھیں، ہمارے منحرفین سے ملاقاتیں شروع کردی گئی تھیں،پاکستان کے کرپٹ ترین لوگوں کو لا کر اوپر بٹھا دیا گیا، شہباز شریف اور ان کے لوگوں پر انڈر ٹرائل کیسز ہیں، باپ ضمانت پر ہے ، بیٹاحمزہ چھوٹے چھوٹے پیسے پکڑتا تھا،کیا ایسے لوگوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے گی ؟ مدینہ میں ان پر آوازیں لگیں اور ہم پر توہین مذہب کا کیس کردیا، یہ کہیں بھی چلے جائیں ،دو نعرے لگیں گے غدار اور چور،ساری قوم ’غلامی، امپورٹڈ حکومت نامنظور‘پرمتحد ہوچکی ،میں20مئی کے بعد اسلام آباد کی کال دوں گا، کبھی اتنی عوام پہلے نہیں نکلی ہوگی جتنی اب نکلے گی،اسلام آباد میں پرامن احتجاج ہوگا، اشرافیہ سمجھتی ہے ہم امریکہ کی غلامی کے بغیر نہیں جی سکتے ،لندن میں ان کے سب سے مہنگے گھر ہیں، ایک ثبوت نہیں دے سکے پیسہ کہاں سے آیا،ان کے آنے سے ہرچیزکی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن اب کوئی مائیک پکڑ کر نہیں پوچھتا مہنگائی ہے ،میرے دورمیں جب معمولی قیمت بڑھتی تھی تویہ مائیک پکڑکرپوچھتے تھے کدھرہے نیاپاکستان،میڈیا سے پوچھتا ہوں اب مہنگائی پر بات کیوں نہیں ہوتی۔عمران خان نے بیرون ملک کارکنوں کو ہدایت کی کہ حکومت گرانے کیخلاف مظاہرے اور سوشل میڈیا مہم چلائیں اور اپنے نمائندوں سے سوال کریں۔عمران خان سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوانے اسلام آباد میں ملاقات کی اور خیبر پختونخوا میں جاری ترقیاتی پروگرام اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال، آزادی مارچ کی تیاری اور دیگرامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔عمران خان نے کہا آزادی مارچ تحریک انصاف کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کی حقیقی آزادی کیلئے ہے ۔ عمران خان عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں آج ایبٹ آباد میں جلسہ سے خطاب کریں گے ۔