ملک میں عام انتخابات قریب تھے،کتاب پرنٹ ہونے کا بہترین موقع تھا۔ وہ مسودہ لے کر پبلشر کے پاس پہنچا ۔ بتایا’’یہ پانچ برس کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اس میں ملکی عام انتخابات کی محض تاریخ ہی بیان نہیں کی گئی، بلکہ دھاندلی جیسے اہم مسئلے کو بھی مختلف زاویوں سے دیکھا گیا ہے۔ اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ سیاسی نظام کن مسائل کا شکار رہا ہے؟‘‘ وہ خاموش ہواتو پبلشر نے مسودے سے نظریں ہٹا کر پوچھا ’’آج کل ٹی وی پر کتابوں کے چرچے ہیں۔ریہام کی کتاب تو پرنٹ ہونے سے پہلے بیسٹ سیلر بن چکی ہے۔ ایسی باتیں بھی اس میں موجود ہیں کہ چرچے ہوں؟‘‘ وہ بولا’’یہ سنجیدہ نوعیت کی کتاب ہے اور انتخابی تاریخ کے غیر جانبدارانہ تجزیہ پر مبنی ہے…‘‘ ابھی خاموش نہیںہوا تھا کہ پبلشر نے مسودہ منہ پر دے مارا اور بولا ’’اس میں سیاست دانوں کی پگڑیاں اُچھالیے ،تاکہ فروخت بھی ہوسکے‘‘