لاہور(انور حسین سمرائ) وزیر اعظم نے انسپکٹر جنرل پولیس کی طرف سے صوبے میں جاری تھانہ کلچر، جعلی پولیس مقابلوں اور فورس میں کرپشن کے خاتمے کے لئے تجویز کردہ اقدامات کو کتابی تصور کرتے ہوئے رد کرکے عملی اقدامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ ایوان وزیر اعظم کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پرانتظامی تبدیلوں اور متعلقہ قوانین میں ترامیم کرنے کے احکامات دیئے گئے تھے جس سے پولیس تشدد، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپٹ و گندی شہرت رکھنے والے پولیس افسران سے چھٹکار حاصل ہوسکے ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے جولائی میں انسپکٹر جنرل پولیس کو تین ماہ کے اندرفورس میں پائی جانے والی تمام انتظامی، اختیاراتی و سماجی برائیوں کے خاتمے کے لئے ایکشن پلان مرتب کرنے اور کرپٹ و جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اہلکاروں کو فارغ کرنے ،پولیس کی تنظیم نو اور اس کو پبلک فرینڈلی فورس بنانے کا حکم دیا تھا۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب عارف نواز خان نے وزیر اعظم کی طرف سے دیئے گئے الٹی میٹم کے جواب ایوان وزیر اعظم کو لکھے گئے مراسلے میں موقف اپنایا کہ پنجاب پولیس نے پولیس آرڈر2002 میں ترمیم اور ضلعی سطح پر تنازع ریزولیشن کمیٹی بنانے کے لئے قانون سازی کے لئے صوبائی حکومت کو تجاویز بھجوائی ہیں۔ آئی جی نے مزید وضاحت کی تھی کہ پنجاب پولیس کوعوام دوست بنانے کے لئے فائیو ٹی فارمولے پر کام کررہے ہیں جس میں ٹرسٹ، ٹیکنالوجی، ٹریننگ ، ٹیکٹس اورٹیررازم کا خاتمہ شامل ہے ۔پنجاب پولیس میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال و پولیس زیادتیوں کو ختم کرنے کے لئے بھی عملی اقدامات کئے جارہے ہیں۔صوبے میں تھانہ کلچر کی تبدیلی کے لئے پولیس سٹیشن پراجیکٹ کی نظر ثانی کے بعد 50تھانوں میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔پولیس میں بیرونی احتساب کے طریقہ کار کی منظوری کے لئے صوبائی حکومت کو سمریاں بھجوائی گئی ہیں۔ ایوان وزیر اعظم کے سینئر اہلکار نے بتایا کہ پنجاب میں پولیس تشدد سے صلاح الدین، عامر مسیح اور امجد کی مبینہ ہلاکت کے بعد آئی جی کی طرف سے تجویز کئے گئے اقداما ت کاغذی کارروائی ثابت ہوئے جس سے نہ صرف حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے بلکہ پولیس کو عوام دوست فورس بنانے کے دعوے بھی مشکوک ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم نے تمام اقدامات کو رد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو ہدایات دی ہیں کہ وہ پولیس کو غیر سیاسی کرنے ، تفتیش کے دوران عدم تشدد، کرپشن کے خاتمے ،گندے اور بدکردار پولیس افسران سے محکمے کو پاک کرنے اور فورس کا عوام میں امیج بہتر کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب زبانی و کاغذی اقدامات سے کام نہیں چلے گا کیونکہ پولیس تشدد سے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ، پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلوں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ایک سینئر پولیس افسر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ پنجاب پولیس میں سیاسی مداخلت کے خاتمے کے بغیر فورس کی کارکردگی کو بہتر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ 70 فی صد تھانوں میں کرپٹ ، بدعنوان اور بری شہرت کے افسران بطور ایس ایچ اوز تعینات ہیں جن کی پشت پناہی سیاسی افراد ، جرائم پیشہ اور پولیس افسران کرتے ہیں۔سپیشل برانچ کی رپورٹس کے مطابق بڑی تعدا د میں ڈی ایس پیز اور پی ایس پیز بھی اچھی شہرت کے حامل نہیں جن سے چھٹکارا حاصل کئے بغیر پولیس کو اچھی فورس نہیں بنایا جاسکتا۔ محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا پنجاب پولیس میں بظاہر تبدیلی آچکی ہے ،سابق دور میں بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں مبینہ طور پر ہلاک کیا جاتا تھا اور چند کرائم فائٹر پولیس افسر،ان سینئر افسروں کی آشیر باد سے اس مکروہ دھہندے میں ملوث تھے ، اب تبدیلی سرکار میں زیر حراست افراد کوتفتیش کے نام پر تشدد کرکے مار دیا جاتا ہے ، پولیس پر چیک اینڈ بیلنس کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے حکمرانوں کو قوانین میں تبدیلی کرنا ہوگی اور پولیس کا احتساب پولیس کی بجائے دیگر محکمے سے کرا کرہی سخت ایکشن لیا جاسکتا ہے ۔