اسلام آباد، کابل ، واشنگٹن ( سپیشل رپورٹر، وقائع نگار ، نیو ز ایجنسیاں ) پاکستان اور افغانستان کے بھائی چارے کی ایک اور مثال سامنے آگئی، پناہ کیلئے رابطہ کرنے والے افغان آرمی کے کمانڈر اور 5 افسروں سمیت 46 فوجیوں کو پناہ اور محفوظ راستہ دے دیا گیا جبکہ بعدازاں تمام افغان فوجیوں کو واپس کردیا گیا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق چترال کے ارندو سیکٹر کے قریب پاک افغان بارڈر پر تعینات افغان فوجی کمانڈر نے پناہ کیلئے پاک فوج کے ساتھ رابطہ کیا۔ افغان فوجی انٹرنیشنل بارڈر پر اپنی پوسٹوں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو رہے تھے اور اپنی چوکی پر مزید کنٹرول جاری رکھنے کے قابل نہیں رہے ، مقامی افغان کمانڈر کی درخواست کے فوری بعد پاک فوج نے رسمی کارروائی کیلئے افغان حکام سے رابطہ کیا اور افغان فوجیوں کو ارندو سیکٹر سے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی، تمام 46 اہلکاروں و افسروں کو خوراک اور ضروری طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔بعدازاں آئی ایس پی آر نے بتایا کہ نواپاس باجوڑایجنسی میں افغان فوجیوں کو اسلحہ، کمیونیکیشن آلات سمیت واپس حکام کے حوالے کردیا گیا۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ضرورت میں افغان بھائیوں کی مدد کرتے رہیں گے ۔ افغان فوجیوں نے بھی گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی حکام کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بہت خیال رکھا گیا، ہمیں کوئی مشکل یا دقت نہیں ہوئی،اس سے قبل بھی یکم جولائی کو 35 افغان فوجیوں نے بارڈر پر پاک فوج سے پناہ طلب کی تھی، جس پر ان اہلکاروں کو پناہ فراہم کی گئی اور پھر باحفاظت افغان حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار کے نواح میں جاری لڑائی کے باعث ایک ماہ میں قندھار سے ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی کرگئے ۔واشنگٹن میں قائم ادارے فانڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے جریدے نے بتایاکہ افغان طالبان چارسو سات اضلاع میں سے 220 اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔وائس آف امریکہ کے مطابق طالبان کے 34 افغان صوبائی دارالحکومتوں اور کابل کے قریب پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔دوسری طرف افغان حکومت کے مطابق کئی اضلاع کا قبضہ واپس لے لیا گیا ہے ۔ افغان حکومت نے سیکڑوں طالبان جنگجوؤں کو مارنے کا بھی دعویٰ کیا ہے ۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹس میں کہا ہے کہ شہری ہلاکتوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کی نادرست اور جانبداری پر مبنی ہے ۔ انہوں نے کہا بلخ کے ضلع کالدار کے علاقہ جائے جدید میں افغان فورسز کو بھگا دیا گیا ہے ۔ جھڑپوں میں دو افغان اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ علاقہ سے مجاہدین کو راکٹ لانچر اور دیگر اسلحہ ملا ہے ۔ کاپیسا کے ضلع نجراب کے علاقہ توغاک میں دشمن فوج نے حاجی وکیل کے گھر کو بم سے اڑا دیا، حاجی وکیل کی والدہ اور ایک پوتا جاں بحق اور 18 افراد زخمی ہوگئے ۔ بدخشاں کے آر گو ضلع کے وسطی علاقہ میں دشمن فوج نے حکومت کے ایک مرکز کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔ دشمن نے مجاہدین کے قبضہ میں آنے والے کئی حکومتی مراکز کو تباہ کیا ہے ۔ ذبیح اللہ نے بتایا کہ قندھار سٹی کے چار صحافیوں نے قتل عام کے الزامات پر صورتحال جاننے کیلئے سپین بولدک ضلع کا دورہ کیا، واپسی پر حکومتی انتظامیہ نے انہیں گرفتار کرلیا تاکہ وہ حقائق منظر عام پر نہ لا سکیں۔