نیوزی لینڈ کے بعد برطانیہ نے بھی اپنی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔ برطانیہ نے اگلے ماہ مرد و خواتین کی کرکٹ ٹیمیں سکیورٹی خدشات کے باعث بھیجنے سے معذرت کرلی ہے۔ برطانوی کرکٹ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ فیصلے سے پاکستان میں کرکٹ پر منفی اثرات پڑیں گے جس کے لیے وہ معذرت خواہ ہیں۔ برطانوی کرکٹ بورڈ نے آئندہ برس فیوچر ٹور پروگرام میں دورہ پاکستان پر زور دینے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان نے برطانوی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی جانب سے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ میچز طے شدہ مقامات پر پاکستان میں ہی ہوں گے۔چند روز قبل تک پاکستان کو کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک ایک پرامن اور کھیل دوست ملک قرار دے رہے تھے۔ یہ درست ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اثرات پاکستانی سرزمین پر منفی انداز میں مرتب ہوئے۔ 2009ء تک پاکستان میں دہشت گردی کے اکا دکا واقعات کے باوجود کرکٹ اور دوسرے کھیلوں کی سرگرمیاں محفوظ تھیں۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور شہر میں حملہ ہوا۔ اس حملے میں چند پولیس اہلکار اور عام شہری شہید ہوئے لیکن کھلاڑیوں کو حفاظت سے نکال لیا گیا۔ یہ دورہ فوری طور پر منسوخ کردیا گیا۔ پاکستانی کرکٹ کے لیے یہ ایک مشکل دور تھا۔ اس واقعہ کے بعدکوئی بین الاقوامی ٹیم پاکستان آنے کو تیار نہ تھی۔ اس دوران انڈین پریمیئر لیگ کے نام سے بھارت میں ایک ٹورنامنٹ شروع ہوا۔ ابتدائی ایک دو سیزن کے بعد بھارت نے پاکستانی کھلاڑیوں کے اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی۔ پاکستان سے کہا جانے لگا کہ وہ اپنی میزبانی والے میچ کسی نیوٹرل مقام پر رکھ لے۔ عام طور پر متحدہ عرب امارات کو پاکستانی ہوم گرائونڈ کا درجہ دے کر کام چلایا گیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اور حکام نے ہمیشہ ان ٹیموں کی مدد کی جو کسی وجہ سے برے حالات کا شکار تھیں جن دنوں سری لنکا میں تامل ٹائیگرز سرگرم تھے اور کوئی ٹیم وہاں جا کر میچ کھیلنے کو تیار نہ تھی پاکستان نے اپنی ٹیم کئی بار سری لنکا بھیجی۔ پچھلے دو برسوں کے دوران کورونا کی وبا نے بری طرح کھیلوں کی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔ برطانیہ میں کوویڈ کی شدت پاکستان کی نسبت زیادہ رہی۔ برطانوی کرکٹ بورڈ میچ نہ ہونے کے باعث مالی مسائل کا شکار ہورہا تھا۔ ایسے مشکل حالات میں پاکستان نے دو بار برطانیہ کا دورہ کیا جس سے برطانوی کرکٹ ٹیم اور بورڈ کو کافی مدد ملی۔ نیوزی لینڈ میں جب ایک متعصب سفید فام نے مسجد پر فائرنگ کر کے پچاس سے زائد افراد کو شہید کیا تو پاکستان نے نیوزی لینڈ قوم کی اخلاقی حمایت کی اور خیر سگالی کے پیغامات بھیجے۔ بنگلہ دیش‘ سری لنکا اور افغانستان کی کرکٹ ٹیموں کوٹیسٹ ٹیم کا درجہ دلانے میں پاکستان نے جو معاونت فراہم کی ہے اسے کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا۔حالیہ دنوں پاکستان میں صورت حال میں کوئی ایسا تغیر نہیں آیا جس سے سکیورٹی خطرات پیدا ہوئے ہوں۔ بتایا جارہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ میچ کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹ فائیو آئیز نامی انٹیلی جنس اتحاد نے دی ہے۔ اس اتحاد میں نیوزی لینڈ‘ آسٹریلیا‘ کینیڈا‘ برطانیہ اور امریکہ کی ایجنسیاں شریک ہیں۔ بعض حلقے کرکٹ بحران کے تانے بانے افغانستان میں امریک پسپائی کے ساتھ ملا رہے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کرکٹ جیسے مقبول عام کھیل کو پاکستان میں تباہ کرنے کی منصوبہ بندی بھارت کے ایما اور امریکہ کے اثر و رسوخ سے کی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں ارجنٹائن نے پاکستان سے 12 جے ایف 17 بلاک لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سودے سے پاکستان دفاعی سازوسامان اور لڑاکا طیاروں کی بین الاقوامی منڈی میں داخل ہو گیا ہے۔ فائیو آئیز والے کچھ ممالک نہیں چاہتے کہ پاکستان اس منڈی میں قدم جمائے اس لیے وہ مختلف پہلوئوں سے دبائو بڑھا رہے ہیں۔تاریخی طور پر کرکٹ برطانوی کھیل ہے ۔جن علاقوں پر برطانیہ کی حکومت رہی زیادہ تر کرکٹ ان ہی ملکوں میں کھیلی جا رہی ہے۔ اس لحاظ سے کرکٹ پر غلامی کے اثرات ہیں۔ وزیراعظم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو فکری‘ تہذیبی اور ثقافتی حوالے سے آزاد ہونا چاہیے۔ کیا بہتر نہ ہوگا کہ جس بڑے پیمانے پر کرکٹ کی سرپرستی کی جاتی ہے اس کا آدھا حصہ قومی کھیل ہاکی‘ سنوکر‘ سکواش‘ کشتی‘ کبڈی‘ اتھلیٹکس اور فٹ بال پر خرچ کر دیا جائے۔ باکسنگ‘ جمناسٹک‘ ویٹ لفٹنگ اور باڈی بلڈنگ پر توجہ دی جائے۔ ان میں سے کئی کھیل ایسے ہیں جن میں پاکستان عالمی چیمپئن رہ چکا ہے۔ کرکٹ سے زیادہ عزت ان کھیلوں سے ملی ہے۔ کھیلوں کے لیے موثر پالیسی اور سہولیات کا اہتمام کیا جائے تو ہم اپنے حریف ممالک کو کھیل کے میدانوں میں منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آزاد دنیا کی تفریحی و ثقافتی ترجیحات کسی دوسرے ملک کی مرہون منت نہیں ہوتیں۔ دنیا میں جن ممالک کو علمی سائنسی و دفاعی ٹیکنالوجی میں نمایاں حیثیت حاصل ہے ان میں سے کتنے ہیں جہاں کرکت کھیلی جاتی ہے؟ امریکہ‘ جرمنی‘ چین‘ روس‘ فرانس‘ جاپان‘ کوریا۔ ان میں سے کسی ملک کی کرکٹ ٹیم نہیں۔ بدلتی دنیا میں ترجیحات بدلتی ہیں۔ پاکستان یقینی طور پر مختلف ممالک کے ان کرکٹ کھلاڑیوں کا مشکور ہے جنہوں نے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے کی حالیہ کوششوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ پاکستان کو کرکٹ ہی نہیں تمام کھیلوں میں مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا جان سکے کہ پابندیاں اور رکاوٹیں پاکستان کے باصلاحیت کھلاڑیوں کا راستہ نہیں روک سکتیں۔