اللہ کو پامردی مومن پہ بھرو سہ ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا اہل بصیرت کے لئے یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ بالآخر نہتے ہاتھوں لڑنے والے طالبان کے سامنے جھک کر دنیاکی سپرپاور امریکہ اورنیٹواسکے اتحادی ممالک جوہرقسم کے جدید آتشیں اسلحے اورمہلک ہتھیار سے لیس ہیں اورجو جدیدٹیکنالوجی سے آراستہ ،پیوستہ او رتربیت یافتہ بری ، بحری اورفضائی قوت کے حامل ہیںنے ذلیل اوررسواہوکر اپنی شکست تسلیم کرکے برابری کی بنیادپرطالبان کے ساتھ’’امن معاہدے‘‘پر29 فروری 2020ء ہفتے کی شام کوقطر کے دارالحکومت دوحۃ میںدستخط کر لئے۔بلاشبہ یہ خدائے قدوس کے واضح ارشاد!ترجمہ تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ ثابت کردے گو کہ مجرمین ناخوش ہی کیوں نہ ہوں۔ سورہ انفال آیت نمبر8پر کی جانے والی اس جہدمسلسل کاکرشمہ ہے جو گذشتہ 19برس سے طالبان مجاہدین کرتے چلے آرہے تھے۔ اہل حق کے لئے اس میں درس یہ ہے کہ حق وصداقت کی راہ پرگامزن رہتے ہوئے باطل کے خلاف جہدمسلسل کرنے والوں کے لئے آج بھی خداکی نصرت اورمدد اسی طرح شامل حال ہے جس طرح خدانے ہمیشہ اہل حق کواپنی مدداورنصرت سے نوازاہے ۔ یہ دوسراموقع ہے کہ جب ہماری آنکھوں نے دوحاضر کی دوسپر پاورز پہلے سوویت یونین اور پھرامریکہ کوفاقہ کش ، پیوندلگے کپڑوں میں ملبوس اورآبلہ پا لڑنے والے مجاہدین کو عین اسی طرح فتح سے نوازاجسکی مثالیں قرآن وحدیث میں بیان کی جاچکی ہیں۔ 29فروری 2020ء ہفتہ اپنی بے بصیرت آنکھیں کھول کر قرآن وحدیث میںکئے گئے کامیابی اور کامرانی کے وعدوں کی عملی تفسیراورتعبیردیکھنے اورملاحظہ کرنے اور امریکہ اورنیٹوکے خلاف افغان جہادمیں شہیدہونے والے مجاہدین کی پاک روحوں کوتسکین وراحت پہنچنے کادن ہے۔ کیاآپ غورنہیں کرتے کہ یہ معرکہ کیساتھاجب سے یہ کائنات معرض وجودمیں آئی توکرہ ارض پراس طرح کامعرکہ کبھی عمل میں نہیں آیاکہ جب ساراعالم کفراورمحض ایک دومسلم ممالک کے سواساراعالم اسلام اکٹھے ہوکرطالبان کے خلاف مختلف النوع طریقوں سے مورچہ زن ہوئے مگرآج وہ سارے ناکام اورپامردی مومن کو فتح حاصل ہوئی۔ نہایت پامردی کے ساتھ طالبان کی جہدمسلسل کے باعث امریکہ کی پسپائی میں کرہ ارض کے دو ارب مسلمانوںکیلئے یہ سبق پنہاںہے کہ اپنی آزادی، خود مختاری عزت و ناموس اور عقیدے و ایمان کا دفاع کرنے پر تل جانے اور ہر قیمت ادا کرنے اورصبروثبات دکھانے والے اہل ایمان کے خلاف وقت کی سپر پاور اور پوری دنیاکیوں نہ برسرجنگ ہو لیکن فتح اہل ایمان کاہی مقدر ٹھرجاتاہے۔ قطرمیں طے پاجانے والے طالبان کے اس فتح نامہ پر دورحاضرکے سپرپاور امریکہ کے نمائندے زلمے خلیل زاد اورجیلوں اورعقوبت خانوں میں پڑے رہے طالبان راہنما ملا عبدالغنی برادرنے دستخط کئے۔معاہدے کے تحت امریکہ اور اسکا ’’ ناٹو اتحاد‘‘ سرزمین افغانستان سے اپنی تمام افواج اگلے 14ماہ یعنی مئی 2021ء تک نکالنے کا وعدہ بندہے۔امریکہ طالبان معاہدے پر دوحہ میں منعقداس تقریب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو،نیٹوکے جنرل سیکریٹری کے علاوہ 57ممالک کے مندبین موجود تھے۔اس معاہدے پرخطے کے تمام ممالک پاکستان ،ایران چین ،روس وسطی ایشیائی ریاستیں سب خوش ہیں تاہم خطے کاہندوبنیابھارت ہے اس معاہدے پر ناخوش ہے کیونکہ آج اس کا باپ مرگیا وہ اپنے مفادکے خاطرخطے میں دائمی طورپر اپنے باپ امریکہ کی موجودگی کا خواہش مندتھا۔ 2013ء میں طالبان نے دوحہ میں اپنا سیاسی دفتر قائم کیا اوراس پر امارت اسلامی افغانستان کا جھنڈا لہرنے پر امریکہ اورافغان کٹھ پتلی حکومت کے اعتراض جتانے پر انھیں اپنا دفتر بندکرناپڑا تھا اورامریکہ نے طالبان کے ساتھ شروع کئے گئے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا۔ 2018ء کے آخرپرامریکہ نے طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کردیں۔اس دوران امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے9 مراحل کے بعدامریکی بے چینی سے لگ رہا تھا کہ فریقین کسی معاہدے پر دستخط ضرور کر پائیں گے۔ ان مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی کرنے والے زلمے خلیل زاد نے ستمبر2019ء میں کہا تھا کہ امریکہ طالبان سے کیے جانے والے معاہدے کے بعد افغانستان سے 5400فوجی اگلے 20ہفتوں میں نکال لے گا۔لیکن اس بیان کے چند روز بعد ہی افغانستان میں ایک امریکی فوجیوں کی طالبان حملوں میں ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’’طالبان سے امریکہ کے اکرات ختم ہو گئے ہیں‘‘لیکن پھر چند ہفتوں بعد ہی مذاکرات میں دوبارہ آغاز ہو گیا۔امریکی درخواست پرفروری 2020ء کے آخری ہفتے میں طالبان غیرملکی جارح افواج پرحملوں میں کمی لانے پر آمادہ ہو گئے۔ ستمبر 2011ء میں دو اغوا کئے گئے طیاروں سے امریکہ کے ٹوین ٹاورزپر حملہ ہواجسے نائن الیون کے نام سے یادکیاجاتاہے اس خوفناک حملے کے ایک ماہ بعد امریکہ نے القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف افغانستان میں فضائی حملے کئے جس سے افغانستان کی امارت اسلامی کاسقوط ہوا۔تاہم افغان طالبان نے امریکہ اوراسکے اتحاد نیٹوافواج کے خلاف لڑنے کے لئے جہدمسلسل کاعہدکرلیااوروہ غیرملکی جارح افواج کے خلاف صف شکن ثابت ہوئے۔ امریکہ کی افغانستان پر جارحیت کے بعد طالبان 2015ء تک ملا محمدعمرکی امارت اورانکی قیادت میں بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔ ملامحمدعمرکے انتقال کے بعد طالبان اپنے نئے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کی قیادت میں امریکیوں اورغیرملکی فوجیوں کے چھکے چھڑاتے رہے۔ طالبان نے اپنے حملے جاری رکھے اور افغانستان کے زیادہ ترحصے پر اپنا کنٹرول بڑھاتے رہے۔ (جاری ہے)