مکرمی !پاکستان کی معیشت کا پہیہ کورونا کے بعد اللہ کے خصوصی رحم و کرم سے چلنے لگا ہے لیکن اٹھتی صنعت اور معروضی حالات عوام کے لئے مہنگائی کے طوفان لیکر ایک تلخ حقیقت کی طرح نمایاں ہیں۔ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے لیکن ہمارے سیاست داں اپنی اپنی ہانک رہے ہیں۔ ملک کے معاشی حب کراچی کا برا حال ہے جو گیارہ سو ارب کے پیکیج کے اعلان کے باوجود ترقی کی منزل سے دور ہے۔ 2009تک سٹی گورنمنٹ کے کامیاب نظام میں شہر کی ترقی مثالی تھی۔ بلا شبہ پرویز مشرف کا تین سطحی نظام کامیاب ترین تھا۔ جس پر اگر صوبے سیاست نہ کرتے تو اسکی شکل ہی دوسری ہوتی۔ ۔ سرکاری ایڈمنسٹریٹرز نے جو حکومت وقت کے تابعدار ہوتے ہیں۔ سسٹم کو اتھل پتھل کرکے رکھ دیا۔ کراچی کی بات کی جائے تو سرکاری ایڈمنسٹریٹرز نے اپنی اور اپنے سرپرستوں کی جیبیں بھریں قابل افسران کو عہدوں سے محروم کردیا گیا۔ کسی کو کسی جماعت سے منسوب کیا اور کسی کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ جن افسران نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور لٹوایا ان کی بڑی تعداد اب بھی ادارے میں اہم عہدوں کا مزہ لے رہی ہے۔ کیونکہ سرکاری ایڈمنستریٹرز کو بھی ان افراد نے کرپشن اور دیگر طریقوں سے گھیر کر اپنے گورکھ دھندے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ( رباب جعفری ‘کراچی)