ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے گزشتہ شب شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد امن و امان بالخصوص سٹریٹ کرائم اور دیگر جرائم کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ عروس البلاد میں ایک لمبے عرصے کے بعد روشنیاں واپس لوٹی ہیں۔ شہری بلاخوف و خطر روشنی اور اندھیرے میں سفر کر رہے ہیں۔ بوری بند لاشوں کا سلسلہ تھما، بھتہ خوری، لوٹ مار اور اغوا برائے تاوان جیسے واقعات میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ لیکن کچھ عرصے سے سٹریٹ کرائم پھر سے شروع ہو گئے ہیں۔ کراچی پولیس اس معاملے میں اس قدر بے بس نظر آتی ہے کہ آئی جی سندھ نے پولیسنگ ورکشاپ سے خطاب میں اس بات کا شکوہ کیا کہ ان کی ساس ، بھائی اور بھتیجے سٹریٹ کرائم کا شکار ہو چکے ہیں۔ جہاں پر محافظوں کے اپنے خاندان محفوظ نہ ہوں وہاں عام آدمی کا کیا حال ہو گا؟ یہ بڑی ہی افسوسناک صورتحال ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کا فی الفور نوٹس لینا چاہیے۔ سندھ حکومت بھی اس سلسلے میں اپنے فرائض میں کوتاہی نہ برتے۔کراچی کا امن خراب کرنے کے درپے قوتوں کے خلاف سخت ایکشن کی ضرورت ہے۔ بڑی قربانی کے بعد کراچی کو بدامنی کے ناسور سے پاک کیا گیا تھا۔ خدانخواستہ اگر یہ قوتیں دوبارہ فعال ہو گئیں تو پھر اہل کراچی کا جینا دوبھر ہو جائے گا۔ اس لئے ڈی جی رینجرز سندھ کے حالیہ اقدام قابل تحسین ہیں۔ پہلے بھی رینجرز نے سندھ میں امن قائم کیا تھا اب بھی وہ سندھ میں موجود ہے۔ لہٰذا وہ اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے سٹریٹ کرائم اور جرائم کے کلی خاتمے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کریں۔