کراچی کے سائٹ ایریا نورس چورنگی میں ایک فیکٹری کے باہرزکوٰۃ اور آٹا کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 3بچے، 8خواتین جاں بحق اور 15افراد زخمی ہو گئے۔ دو افراد کی موت فیکٹری سے ملحقہ نالے میں گرنے سے ہوئی جس کی دیوار دھکم پیل سے گر گئی۔ پولیس نے فیکٹری منیجر سمیت 7افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔مہنگائی اور افلاس نے غریب عوام کو اس قدر جاں بہ لب کرد یاہے کہ جہاں سے آٹا یا روپے ملنے کی صدا آتی ہے وہ دوڑے چلے آتے ہیں ۔ کراچی میں جمعہ کے روز ہونے والی ہلاکتیں اگرچہ فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے نجی طور پر امداد کی تقسیم کے وقت ہوئی ہیںلیکن حکومت کی جانب سے آٹے کی تقسیم کے دوران بھی روزانہ دو تین ہلاکتوں کی اطلاعات آتی ہیں۔اب تک ایک درجن سے زائد لوگ آٹا لیتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ ایسی تمام ناحق اموات کی ذمہ داری حکومت وقت پر ہی ہوتی ہے‘ حکومت لوگوں کے جان ‘ مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضامن ہے۔خدارا !عوام کوسڑکوں پر لا کر نہ ماریں‘ ان کی عزت نفس کا خیال کیجیے ۔ ایسے دل فگار واقعات کے بعد مرنے والوں اور زخمیوںکے لواحقین کو چند لاکھ دینے سے بہتر ہے کہ حکومت ان کی زندگیوں کو آسان بنانے کی سعی کرے ۔تمام مخیر حضرات کو بھی چاہیے کہ وہ زکوٰۃ یا خوراک کی تقسیم کے وقت ہجوم کے خدشہ کے پیش نظر لوگوں کے تحفظ کے لئے علاقہ کی پولیس کو اطلاع کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔