میئر کراچی کے مشیر اور سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائمخانی کی کرپشن کی رپورٹس حیران کن ہیں۔ ان کا گھر کسی محل سے کم نہیں۔ ریموٹ کنٹرول دروازے‘ کھڑکیاں ‘ امپورٹڈ ٹائلز سے مزین فرش، 2مرلے کے باتھ روم، بیڈ سیٹ‘ الماری ‘ روشن بیسن‘ برانڈڈ شاور نصب ہیں۔ سیاستدانوں اور بیورو کریسی کی آنکھوں میں دھول جھونک کر مالی سے ڈی جی پارکس اور بعدازاں مشیر میئر کا سفر طے کرنے والے لیاقت قائم خانی کے اثاثہ جات اور بنگلہ دیکھنے کے بعد عقل دنگ رہ جاتی ہے‘ ایک معمولی افسر کی چال ڈھال اور بودو باش کی تبدیلی کو ایک عرصے تک کوئی بھی نہ سمجھ سکا۔ ماتحت ملازمین نے بھی چپ سادھے رکھی اور یوں پندرہ سے بیس برس میں معمولی آدمی دس ارب روپے کے اثاثوں کا مالک بن گیا۔ عجب کرپشن کی غضب کہانی اس سابق ڈی جی پارکس پر صادق آتی ہے۔4بائی6فٹ کے 2لاکرز میں سے بھی غیر ملکی کرنسی کے علاوہ قیمتی تحائف برآمد ہوئے ہیں۔حکومت کو ملک بھر میں موجود بیورو کریسی کے اثاثوں اور جائیداد کی چھان بین کرنی چاہیے لیکن سندھ اور بلوچستان پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ ان دونوں صوبوں میں قومی خزانے کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا ہے وہ آہستہ آہستہ سامنے آ رہا ہے۔20سے زائد لگژری گاڑیاں ‘ سونے کے بٹن غیر ملکی ٹائلز‘ گھروں کی دیواروں پر لگی پودوں کی غیر ملکی بیلیں جبکہ گملے بھی بیرون ملک سے منگوائے گئے ہیں۔ ایسی اور کئی کرپشن کی داستانیں چھپی ہوئی ہیں۔ نیب کے متحرک ہونے کے بعد اب امید قائم ہوئی ہے کہ اپنے فرائض سے تجاوز کرنے والے افسران اور پردہ نشینوں کے نام دھیرے دھیرے سامنے آئیں گے۔